پس فصیل زمانوں کا انتظار نہ ہو
پس فصیل زمانوں کا انتظار نہ ہو یہ شہر اور کسی شہر کا غبار نہ ہو یہ خواب بھی نہ کسی خواب کا اشارہ ہو یہ نیند اور کسی نیند کا خمار نہ ہو یہ دشت اور کسی دشت کا سراب سہی یہ باغ اور کسی باغ کی بہار نہ ہو بہت دنوں سے یہی سوچ کر پریشاں ہوں کہ تو بھی میرے گماں ہی کا اعتبار نہ ہو کوئی تو ...