Akbar Masoom

اکبر معصوم

اکبر معصوم کے تمام مواد

13 غزل (Ghazal)

    نیند میں گنگنا رہا ہوں میں

    نیند میں گنگنا رہا ہوں میں خواب کی دھن بنا رہا ہوں میں ایک مدت سے باغ دنیا کا اپنے دل میں لگا رہا ہوں میں کیا بتاؤں تمہیں وہ شہر تھا کیا جس کی آب و ہوا رہا ہوں میں اب تجھے میرا نام یاد نہیں جب کہ تیرا پتا رہا ہوں میں آج کل تو کسی سدا کی طرح اپنے اندر سے آ رہا ہوں میں ایسا مردہ ...

    مزید پڑھیے

    سن! ہجر اور وصال کا جادو کہاں گیا

    سن! ہجر اور وصال کا جادو کہاں گیا میں تو کہیں نہیں تھا مگر تو کہاں گیا جب خیمۂ خیال میں تصویر ہے وہی وہ دشت نا مراد وہ آہو کہاں گیا بستر پہ گر رہی ہے سیہ آسماں سے راکھ وہ چاندنی کہاں ہے وہ مہ رو کہاں گیا جس کے بغیر جی نہیں سکتے تھے جا چکا پر دل سے درد آنکھ سے آنسو کہاں گیا پھر ...

    مزید پڑھیے

    خواب آرام نہیں خواب پریشانی ہے

    خواب آرام نہیں خواب پریشانی ہے میرے بستر میں اذیت کی فراوانی ہے مجھ کو تو وہ بھی ہے معلوم جو معلوم نہیں یہ سمجھ بوجھ نہیں ہے مری نادانی ہے کچھ اسے سوچنے دیتا ہی نہیں اپنے سوا میرا محبوب تو میرے لیے زندانی ہے ہے مصیبت میں گرفتار مصیبت میری جو بھی مشکل ہے وہ میرے لیے آسانی ...

    مزید پڑھیے

    یہ ساری دھول مری ہے یہ سب غبار مرا

    یہ ساری دھول مری ہے یہ سب غبار مرا گزر ہے تیرے خرابے سے بار بار مرا خزاں تو کیا نہیں جس کی بہار کو بھی خبر اک ایسے باغ کے اندر ہے برگ و بار مرا ہے دل کے نغمہ و نالہ سے اب گریز مجھے ملا ہوا ہے کسی اور لے سے تار مرا میں خوش ہوں نان و نمک پر تو اس کی داد نہ دے کہ بھیک مانگتا پھرتا ہے ...

    مزید پڑھیے

    اس خوش ادا کے آئنہ خانے میں جاؤں گا

    اس خوش ادا کے آئنہ خانے میں جاؤں گا پھر لوٹ کر میں اپنے زمانے میں جاؤں گا رہ جائے گی یہ ساری کہانی یہیں دھری اک روز جب میں اپنے فسانے میں جاؤں گا یہ صبح و شام یوں ہی رہیں گے مرے چراغ بس میں تجھے جلانے بجھانے میں جاؤں گا یہ کھیل ہے تو خوب مگر تیرے ہاتھ سے اس ٹوٹنے بگڑنے بنانے میں ...

    مزید پڑھیے

تمام