Akbar Haideri Kashmiri

اکبر حیدری کشمیری

اکبر حیدری کشمیری کی غزل

    آہ اے سودائے خام آرزو

    آہ اے سودائے خام آرزو تا بہ کے آخر نظام آرزو ضبط آہ دل شکن اور میں حزیں کر رہا ہوں احترام آرزو ہوشیار اے انفعال کیف زا حسن تک پہنچا پیام آرزو چشم لطف آگیں نئے انداز سے لے رہی ہے انتقام آرزو اہل دل زندہ ہیں کس امید پر نظم دنیا ہے نظام آرزو یاس کی گنجائشیں کس دل میں ہیں لے رہا ...

    مزید پڑھیے

    دشت زار غم میں آتش زیر پا ہم بھی رہے

    دشت زار غم میں آتش زیر پا ہم بھی رہے اک سلگتی تشنگی سے آشنا ہم بھی رہے انتظار اپنے لیے تھا انتشار اپنے لیے یاس کا صحرا سمندر آس کا ہم بھی رہے تلخ ترش اور تیز مثل زہر دنیا ہی نہ تھی گرد سرد اور تند مانند ہوا ہم بھی رہے جم گئیں ہم پر بھی نظریں زہرہ و مریخ کی وقت کے دل کے دھڑکنے کی ...

    مزید پڑھیے

    اکیلی روح اکیلا مرا بدن بھی ہے

    اکیلی روح اکیلا مرا بدن بھی ہے اکیلے پن کا یہ صحرا مرا چمن بھی ہے کشود ذات کا منکر تھا کب خبر تھی مجھے برہنگی ہی مری میرا پیرہن بھی ہے خود اپنے قرب کی تنہائیوں میں گزرا ہے وہ ایک لمحہ کہ خلوت بھی انجمن بھی ہے کچھ اتنا سہل نہیں میرا فاش ہو جانا مرے بدن پہ تو خوابوں کا پیرہن بھی ...

    مزید پڑھیے

    یہ ستم اک خواہش موہوم پر

    یہ ستم اک خواہش موہوم پر لطف فرما خاطر مغموم پر اے مسرت میرے غم خانے سے دور یہ گرانی اور مرے مقسوم پر پرسش حالات غم سے درگزر رحم فرما اب دل مرحوم پر بندہ پرور صرف اتنی عرض تھی فرض کچھ خادم کے ہیں مخدوم پر صبر کرتی ہی رہی بے چارگی ظلم ہوتا ہی رہا مظلوم پر کیا مبصر دیدۂ خوں بار ...

    مزید پڑھیے

    ہم جہاں رہتے ہیں خوابوں کا نگر ہے کوئی

    ہم جہاں رہتے ہیں خوابوں کا نگر ہے کوئی اس خرابے میں نہ دیوار نہ در ہے کوئی جا بسا تھا جو کسی ہجر کے صحرا میں کبھی اے ہواؤ کہو اس دل کی خبر ہے کوئی صورت موج صبا لوگ ادھر سے گزرے یہ تو انجانی ہواؤں کی ڈگر ہے کوئی ہجر دیدار بھی محرومیٔ دیدار بھی ہجر جو کبھی ختم نہ ہو ایسا سفر ہے ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 2 سے 2