Akbar Haideri Kashmiri

اکبر حیدری کشمیری

اکبر حیدری کشمیری کی غزل

    پیہم اک اضطراب عجب خشک و تر میں تھا

    پیہم اک اضطراب عجب خشک و تر میں تھا میں گھر میں آ رکا تھا مرا گھر سفر میں تھا کیا روشنی تھی جس کو یہ آنکھیں ترس گئیں کیا آگ تھی کہ جس کا دھواں میرے سر میں تھا بس ایک دھند خوابوں کی فکر و خیال میں بس ایک لمس درد کا شام و سحر میں تھا ہر عہد کو سمیٹے ہوئے چل رہا تھا میں نادیدہ ساعتوں ...

    مزید پڑھیے

    بدن کی آنچ سے چہرہ نکھر گیا کیسا

    بدن کی آنچ سے چہرہ نکھر گیا کیسا یہ میری روح میں شعلہ اتر گیا کیسا ہزار آنکھوں سے میں اس کا منتظر اور وہ مرے قریب سے ہو کر گزر گیا کیسا یہ کس ہوا کی انا توڑتی رہی ہم کو ہمارے خوابوں کی خرمن بکھر گیا کیسا دکھا کے ایک جھلک چاند ہو گیا اوجھل چڑھا نہ تھا کہ یہ دریا اتر گیا کیسا کس ...

    مزید پڑھیے

    ہر نفس منت کش آلام ہے

    ہر نفس منت کش آلام ہے زندگی شاید اسی کا نام ہے ایک آنسو اور وہ بھی صرف ضبط کیا یہی امید کا انجام ہے سرگزشت عشق افسانہ نہیں زینت عنوان تیرا نام ہے حسن کی تفسیر بھی کچھ کیجیئے عشق بے شک اک خیال خام ہے عشق کی بے تابیاں ہوشیار ہوں اہل دل پر ضبط کا الزام ہے

    مزید پڑھیے

    یوں سنگ دل حیات سے عہد و وفا کیا

    یوں سنگ دل حیات سے عہد و وفا کیا دیوار درمیاں تھی مگر خود کو وا کیا مٹی کا رنگ و نور سے رشتہ قدیم تھا ہر بار زندگی نے نیا تجربہ کیا تھے دسترس میں یوں تو سب اسرار کائنات اس عمر بے وفا نے مگر نارسا کیا ہر اجنبی مقام سے تنہا گزر گئے اپنا ہی نقش پا تھا جسے رہنما کیا چمکا دیا لہو نے ...

    مزید پڑھیے

    موت اس بیکس کی غایت ہی سہی

    موت اس بیکس کی غایت ہی سہی عمر بھر جس نے مصیبت ہی سہی حسن کا انجام دیکھیں اہل حسن عشق میرا بے حقیقت ہی سہی زندگی ہے چشم عبرت میں ابھی کچھ نہیں تو عیش و عشرت ہی سہی دیکھ لیتا ہوں تبسم حسن کا غم پرستی میری فطرت ہی سہی پردہ دار سادگی ہے ہر ادا یہ تصنع بے ضرورت ہی سہی درپئے آزار ہے ...

    مزید پڑھیے

    کیا کہوں جذبات کا طوفان کتنا تیز ہے

    کیا کہوں جذبات کا طوفان کتنا تیز ہے دل بہ حد بے خودی احساس سے لبریز ہے عشق کی دنیا میں ہر تکلیف راحت خیز ہے اضطراب دل بھی اک حد تک سکوں آمیز ہے دیدنی ہے اب شکست ضبط کی بے چارگی مسکراتا ہوں مگر دل درد سے لبریز ہے دل نگاہ ناز کے اٹھنے سے پہلے اٹھ گیا میرے احساسات کی رفتار کتنی تیز ...

    مزید پڑھیے

    کس چمن کی خاک میں پھولوں کا مستقبل نہیں

    کس چمن کی خاک میں پھولوں کا مستقبل نہیں دوربیں نظروں میں رنگ و بو ہیں آب و گل نہیں شوخیاں ہیں جس کی ہر جنبش میں لاکھوں بے نقاب کیوں وہ دزدیدہ نگاہی حق شناس دل نہیں جبر سہتا ہوں مگر کب تک سہوں انسان ہوں صبر کرتا ہوں مگر دل صبر کے قابل نہیں اے حوادث آشنا ایذا‌ طلب دل مژدہ باد جا ...

    مزید پڑھیے

    اک جل تھل تھی کل تک یہ زمیں یہ دشت بھی کل تک دریا تھے

    اک جل تھل تھی کل تک یہ زمیں یہ دشت بھی کل تک دریا تھے یہ شور تھا کل اک سناٹا یہ شہر بھی کل تک صحرا تھے آغاز اپنا وحشت بصری انجام اپنا شوریدہ سری ہم آج بھی ہیں بدنام بہت ہم کل بھی نہایت رسوا تھے تنہائی ذات کا سایہ ہے تنہائی اپنا ورثہ ہے ہم آج بھی ہیں تنہا تنہا ہم کل بھی تنہا تنہا ...

    مزید پڑھیے

    جزو‌ و‌ کل کا ہم اس انداز سے رشتہ سمجھے

    جزو‌ و‌ کل کا ہم اس انداز سے رشتہ سمجھے دیکھ کر قطرے کو ماہیت دریا سمجھے ہر ادا تیری ہم آہنگ تھی دل سے اتنی ہر ادا کو تری ہم دل کا تقاضا سمجھے ہم وہ خودبیں ہیں کہ ہنگامۂ دل کے آگے سارے ہنگامۂ گیتی کو تماشا سمجھے ہم کو مٹی کے گھروندوں کی حقیقت معلوم جسم کی خاک کو ہم نفس کا سایہ ...

    مزید پڑھیے

    سر ٹکرائیں جس سے وہ دیوار کہاں

    سر ٹکرائیں جس سے وہ دیوار کہاں جسم کہاں اور روح کا یہ آزار کہاں تنہائی کا کب یہ عالم تھا پہلے چھوٹ گئے ہیں مجھ سے میرے یار کہاں اندھے شہر کے سب آئینے اندھے ہیں ایسے میں خود اپنا بھی دیدار کہاں ٹوٹی ٹوٹی چند شبیہیں باقی ہیں دل میں اب یادوں کا وہ انبار کہاں میرے اندر مجھ سے لڑتا ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 2