دل مجروح جب بھی اک نئی کروٹ بدلتا ہے
دل مجروح جب بھی اک نئی کروٹ بدلتا ہے گل ہر زخم سے ہنستا ہوا نشتر نکلتا ہے ہوا ہے اور نہ ہوگا سرد دست جور گلچیں سے شرار دل جو موج رنگ و بو بن کر اچھلتا ہے یہاں کچھ کم نہیں دیوانگی سے ہوش کا دعویٰ ادھر سینہ سپر ہوں میں جدھر سے تیر چلتا ہے میں وہ خاموش بستی ہوں امیدوں کے سمندر ...