اعجاز اسد کی غزل

    لازمی تو نہیں ولی ہو جائے

    لازمی تو نہیں ولی ہو جائے آدمی کاش آدمی ہو جائے کیوں نہ بدنام عاشقی ہو جائے جب لگی دل کی دل لگی ہو جائے روز کا ٹوٹنا بکھرنا کیوں جو بھی ہونا ہے آج ہی ہو جائے لمحہ لمحہ جیوں تجھے جاناں تو اگر میری زندگی ہو جائے میری آنکھیں چھلکنے لگتی ہیں گر کوئی دوست اجنبی ہو جائے گھر ہمارا ...

    مزید پڑھیے

    چار سو انتشار ہے کیا ہے

    چار سو انتشار ہے کیا ہے یہ خزاں ہے بہار ہے کیا ہے سب کو مشکوک تم سمجھتے ہو خود پہ بھی اعتبار ہے کیا ہے سوا نیزے پہ چاہیے سورج جسم میں برف زار ہے کیا ہے مجھ کو منزل نظر نہیں آتی دور تک رہ گزار ہے کیا ہے کوئی آہٹ تلک نہیں ہوتی میرے اندر مزار ہے کیا ہے ایک پل بھی نہیں مرا ...

    مزید پڑھیے

    دیوار تکلف ہے تو مسمار کرو نا

    دیوار تکلف ہے تو مسمار کرو نا گر اس سے محبت ہے تو اظہار کرو نا ممکن ہے تمہارے لئے ہو جاؤں میں آساں تم خود کو مرے واسطے دشوار کرو نا گر یاد کرو گے تو چلا آؤں گا اک دن تم دل کی گزر گاہ کو ہموار کرو نا باہر کے محاذوں کی تمہیں فتح مبارک اب نفس کے شیطاں کو گرفتار کرو نا کہنا ہے اگر ...

    مزید پڑھیے

    عشق میں ایسی پائیداری ہے

    عشق میں ایسی پائیداری ہے تیری لغزش بھی ہم کو پیاری ہے اس کا منہ موڑنا قیامت تھا دل تڑپتا ہے زخم کاری ہے تیرا کردار تو ہے معمولی اور دستار کتنی بھاری ہے آج دن بھر اداس اداس رہا تم نے کیسے نظر اتاری ہے زندگی کھیل ہے ڈرامے کا ہر کھلاڑی پہ ذمہ داری ہے کوئی اپنا نہیں لگا مجھ ...

    مزید پڑھیے

    مرے ذہن و دل پر جو چھایا ہوا ہے

    مرے ذہن و دل پر جو چھایا ہوا ہے مجھے اس نے یکسر بھلایا ہوا ہے ہر اک نقش دنیا مٹایا ہوا ہے اسے میں نے دل میں بسایا ہوا ہے بہت دور محسوس ہوتا ہے مجھ کو گلے جس کو میں نے لگایا ہوا ہے مجھے خوف ہے سلوٹیں پڑ نہ جائیں بدن اس نے اپنا بچھایا ہوا ہے تمہیں ڈھونڈنے سے نہیں ملنے والا نشان ...

    مزید پڑھیے

    غم وفا کو پس پشت ڈالنا ہوگا

    غم وفا کو پس پشت ڈالنا ہوگا کھٹک رہا ہے جو کانٹا نکالنا ہوگا فقیر عشق ہوں کچھ دے کے ٹالنا ہوگا بس اک نگاہ کا سکہ اچھالنا ہوگا سوال دوستو عظمت کا ہے سروں کا نہیں ہمیں وقار کا پرچم سنبھالنا ہوگا غضب کی پیاس لگی سامنا سراب کا ہے سو ریگ صحرا سے پانی نکالنا ہوگا اسے بتاؤ کہ فاقہ ہے ...

    مزید پڑھیے

    کسی گھر کا بہت نقصان ہوتا ہے

    کسی گھر کا بہت نقصان ہوتا ہے تو دولت مند کا سامان ہوتا ہے درون دل اگر ایمان ہوتا ہے تو پھر جینا بڑا آسان ہوتا ہے ہتھیلی پر جو سر رکھے لڑائی میں اسی کی جیت کا امکان ہوتا ہے بدن کا بوجھ ہم ڈھوتے ہی رہتے ہیں مریں تو غیر کا احسان ہوتا ہے پتے کی بات کہہ سکتا ہے وہ پاگل کوئی ہشیار بھی ...

    مزید پڑھیے

    گلوں پہ شبنم نہیں لہو ہے

    گلوں پہ شبنم نہیں لہو ہے یہ کیسی سوغات رنگ و بو ہے بہار خنجر بہ دست آئی ہر اک منظر لہو لہو ہے کوئی تمنا نہیں ہے مجھ کو سکون دل کی ہی آرزو ہے میں اک مدت سے لاپتہ ہوں مجھے خود اپنی ہی جستجو ہے یہ بے دلی کی نماز تیری گمان ہوتا ہے بے وضو ہے اس کو اکثر میں سوچتا ہوں مری غزل کی جو آبرو ...

    مزید پڑھیے

    مری تم سے شناسائی بہت ہے

    مری تم سے شناسائی بہت ہے مگر احساس تنہائی بہت ہے بکھر جاؤں تو خود ہی ہے سمٹنا کہ یہ دنیا تماشائی بہت ہے مجھے غرقاب ہو جانے کا ہے ڈر سراب دشت دریائی بہت ہے چلو اب سچ بھی کہہ کر دیکھتے ہیں یہاں شور پذیرائی بہت ہے نہیں وسعت ترے دریائے دل میں مگر آنکھوں میں گہرائی بہت ہے یہاں سے ...

    مزید پڑھیے

    دنیا میں کسے آگ لگانی نہیں آتی

    دنیا میں کسے آگ لگانی نہیں آتی افسوس مگر سب کو بجھانی نہیں آتی تا حد نظر دشت ہے کیوں بیٹھے ہوئے ہو لگتا ہے تمہیں خاک اڑانی نہیں آتی وہ شوخ ہے باتوں میں لگا رہتا ہے اکثر سنتا ہوں مجھے بات بنانی نہیں آتی بستر کی ضرورت ہی نہیں نیند کو پیارے کیا جسم کی چادر ہی بچھانی نہیں ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 2