اعجاز اسد کے تمام مواد

11 غزل (Ghazal)

    لازمی تو نہیں ولی ہو جائے

    لازمی تو نہیں ولی ہو جائے آدمی کاش آدمی ہو جائے کیوں نہ بدنام عاشقی ہو جائے جب لگی دل کی دل لگی ہو جائے روز کا ٹوٹنا بکھرنا کیوں جو بھی ہونا ہے آج ہی ہو جائے لمحہ لمحہ جیوں تجھے جاناں تو اگر میری زندگی ہو جائے میری آنکھیں چھلکنے لگتی ہیں گر کوئی دوست اجنبی ہو جائے گھر ہمارا ...

    مزید پڑھیے

    چار سو انتشار ہے کیا ہے

    چار سو انتشار ہے کیا ہے یہ خزاں ہے بہار ہے کیا ہے سب کو مشکوک تم سمجھتے ہو خود پہ بھی اعتبار ہے کیا ہے سوا نیزے پہ چاہیے سورج جسم میں برف زار ہے کیا ہے مجھ کو منزل نظر نہیں آتی دور تک رہ گزار ہے کیا ہے کوئی آہٹ تلک نہیں ہوتی میرے اندر مزار ہے کیا ہے ایک پل بھی نہیں مرا ...

    مزید پڑھیے

    دیوار تکلف ہے تو مسمار کرو نا

    دیوار تکلف ہے تو مسمار کرو نا گر اس سے محبت ہے تو اظہار کرو نا ممکن ہے تمہارے لئے ہو جاؤں میں آساں تم خود کو مرے واسطے دشوار کرو نا گر یاد کرو گے تو چلا آؤں گا اک دن تم دل کی گزر گاہ کو ہموار کرو نا باہر کے محاذوں کی تمہیں فتح مبارک اب نفس کے شیطاں کو گرفتار کرو نا کہنا ہے اگر ...

    مزید پڑھیے

    عشق میں ایسی پائیداری ہے

    عشق میں ایسی پائیداری ہے تیری لغزش بھی ہم کو پیاری ہے اس کا منہ موڑنا قیامت تھا دل تڑپتا ہے زخم کاری ہے تیرا کردار تو ہے معمولی اور دستار کتنی بھاری ہے آج دن بھر اداس اداس رہا تم نے کیسے نظر اتاری ہے زندگی کھیل ہے ڈرامے کا ہر کھلاڑی پہ ذمہ داری ہے کوئی اپنا نہیں لگا مجھ ...

    مزید پڑھیے

    مرے ذہن و دل پر جو چھایا ہوا ہے

    مرے ذہن و دل پر جو چھایا ہوا ہے مجھے اس نے یکسر بھلایا ہوا ہے ہر اک نقش دنیا مٹایا ہوا ہے اسے میں نے دل میں بسایا ہوا ہے بہت دور محسوس ہوتا ہے مجھ کو گلے جس کو میں نے لگایا ہوا ہے مجھے خوف ہے سلوٹیں پڑ نہ جائیں بدن اس نے اپنا بچھایا ہوا ہے تمہیں ڈھونڈنے سے نہیں ملنے والا نشان ...

    مزید پڑھیے

تمام