Ahsan Marahravi

احسن مارہروی

ممتاز ترین مابعد کلاسیکی شاعروں میں شامل

One of the most prominent later – classical poets

احسن مارہروی کی غزل

    باہم جو حسن و عشق میں یارانہ ہو گیا

    باہم جو حسن و عشق میں یارانہ ہو گیا کوئی پری بنا کوئی دیوانہ ہو گیا اتنی سی بات پر کہ ہوئی شمع بے حجاب تیار جان دینے کو پروانہ ہو گیا تنگ آ گیا ہوں وسعت مفہوم عشق سے نکلا جو حرف منہ سے وہ افسانہ ہو گیا ہر دل میں یاد بن کے چھپے ہیں بتان عشق اللہ تیرا گھر بھی صنم خانہ ہو گیا فارغ ...

    مزید پڑھیے

    ساقی و واعظ میں ضد ہے بادہ کش چکر میں ہے

    ساقی و واعظ میں ضد ہے بادہ کش چکر میں ہے تو بہ لب پر اور لب ڈوبا ہوا ساغر میں ہے روک لے اے ضبط جو آنسو کہ چشم تر میں ہے کچھ نہیں بگڑا ہے اب تک گھر کی دولت گھر میں ہے دب گیا تھا میرے مرنے سے جو اے محشر خرام کیا وہی خوابیدہ فتنہ صورت محشر میں ہے جس کو تو چاہے جلا دے جس کو چاہے مار ...

    مزید پڑھیے

    مجھے خبر نہیں غم کیا ہے اور خوشی کیا ہے

    مجھے خبر نہیں غم کیا ہے اور خوشی کیا ہے یہ زندگی کی ہے صورت تو زندگی کیا ہے فغاں تو عشق کی اک مشق ابتدائی ہے ابھی تو اور بڑھے گی یہ لے ابھی کیا ہے تمام عمر اسی رنج میں تمام ہوئی کبھی یہ تم نے نہ پوچھا تری خوشی کیا ہے تم اپنے ہو تو نہیں غم کسی مخالف کا زمانہ کیا ہے فلک کیا ہے مدعی ...

    مزید پڑھیے

    مطمئن اپنے یقیں پر اگر انساں ہو جائے

    مطمئن اپنے یقیں پر اگر انساں ہو جائے سو حجابوں میں جو پنہاں ہے نمایاں ہو جائے اس طرح قرب ترا اور بھی آساں ہو جائے میرا ایک ایک نفس کاش رگ جاں ہو جائے وہ کبھی صحن چمن میں جو خراماں ہو جائے غنچہ بالیدہ ہو اتنا کہ گلستاں ہو جائے عشق کا کوئی نتیجہ تو ہو اچھا کہ برا زیست مشکل ہے تو ...

    مزید پڑھیے

    چاہیئے عشق میں اس طرح فنا ہو جانا

    چاہیئے عشق میں اس طرح فنا ہو جانا جس طرح آنکھ اٹھے محو ادا ہو جانا کسی معشوق کا عاشق سے خفا ہو جانا روح کا جسم سے گویا ہے جدا ہو جانا موت ہی آپ کے بیمار کی قسمت میں نہ تھی ورنہ کب زہر کا ممکن تھا دوا ہو جانا اپنے پہلو میں تجھے دیکھ کے حیرت ہے مجھے خرق عادت ہے ترا وعدہ وفا ہو ...

    مزید پڑھیے

    یہاں بغیر فغاں شب بسر نہیں ہوتی

    یہاں بغیر فغاں شب بسر نہیں ہوتی وہاں اثر نہیں ہوتا خبر نہیں ہوتی خلش جگر میں ہے دل کو خبر نہیں ہوتی چبھی ہے پھانس ادھر سے ادھر نہیں ہوتی عبث ہی کل کے لئے التوائے مشق خرام قیامت آج ہی کیوں فتنہ گر نہیں ہوتی جو ان سے دور ہے اس کے لئے ہیں چشم براہ ہم ان کے پاس ہیں ہم پر نظر نہیں ...

    مزید پڑھیے

    عشق کرتے ہیں تو اہل عشق یوں سودا کریں

    عشق کرتے ہیں تو اہل عشق یوں سودا کریں ہوش کا سرمایہ نذر حسن بے پروا کریں ہم نہ ہوں لیکن زمانے میں ہمارا نام ہو ایسی ہستی چاہیئے تو مر کے ہم پیدا کریں ہے خود آرائی کسی کی شان خودداری کے ساتھ یعنی ان کو ہم نہ دیکھیں وہ ہمیں دیکھا کریں درس عرفاں کے لیے ہر ذرہ ہے طور کلیم دیکھنے ...

    مزید پڑھیے

    اے دل نہ سن افسانہ کسی شوخ حسیں کا

    اے دل نہ سن افسانہ کسی شوخ حسیں کا ناعاقبت اندیش رہے گا نہ کہیں کا دنیا کا رہا ہے دل ناکام نہ دیں کا اس عشق بد انجام نے رکھا نہ کہیں کا ہیں تاک میں اک شوخ کی دزدیدہ نگاہیں اللہ نگہبان ہے اب جان حزیں کا حالت دل بیتاب کی دیکھی نہیں جاتی بہتر ہے کہ ہو جائے یہ پیوند زمیں کا گو قدر ...

    مزید پڑھیے

    قاصد نئی ادا سے ادائے پیام ہو

    قاصد نئی ادا سے ادائے پیام ہو مطلب یہ ہے کہ بات نہ ہو اور کلام ہو باقی ہے شوق راہ میں کیوں کر قیام ہو ہاتھ آئیں ان کے پاؤں تو منزل تمام ہو کیا خوش ہو دل کہ ہے وہ جفا جو زمیں سے دور تم کیسے آسمان کے قائم مقام ہو فرماں روائے حسن کو ہوتا نہیں فروغ جب تک نہ عشق اس کا مدار المہام ...

    مزید پڑھیے

    سنگ در بن کر بھی کیا حسرت مرے دل میں نہیں

    سنگ در بن کر بھی کیا حسرت مرے دل میں نہیں تیرے قدموں میں ہوں لیکن تیری محفل میں نہیں راہ الفت کا نشاں یہ ہے کہ وہ ہے بے نشاں جادہ کیسا نقش پا تک کوئی منزل میں نہیں کھو چکے رو رو کے گھر باہر کی ساری کائنات اشک کیسے آنکھ میں اب خون بھی دل میں نہیں بزم آرائی سے پہلے دیکھ او نادان ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 2 سے 2