Ahmad Sajjad Babar

احمد سجاد بابر

احمد سجاد بابر کی غزل

    کب وہ بھلا ہماری محبت میں آ گئے

    کب وہ بھلا ہماری محبت میں آ گئے ہائے وہ لوگ جو کہ ضرورت میں آ گئے ویسے تو ان کو سائے سے الجھن بلا کی تھی مومی بدن تھے دھوپ کی نفرت میں آ گئے ریزہ وجود میرا ابھی تک ہوا میں ہے تم تو قریب میرے شرارت میں آ گئے کچھ تو ہمیں بھی جاگتے رہنے کا شوق تھا کچھ رت جگے بھی خواب کی قیمت میں آ ...

    مزید پڑھیے

    جس جگہ آگہی مقید ہے

    جس جگہ آگہی مقید ہے اس جگہ زندگی مقید ہے بجھ رہے ہیں گلاب سے چہرے کیا یہاں تازگی مقید ہے چاند جس کا طواف کرتا تھا اب وہاں خاک سی مقید ہے ایک عرضی لئے میں حاضر ہوں منصفا روشنی مقید ہے خاک کربل میں آج بھی لوگو اک عجب تشنگی مقید ہے کچے گھر کے نصیب میں بابرؔ جا بجا خستگی مقید ہے

    مزید پڑھیے

    دیوں سے وعدے وہ کر رہی تھی عجیب رت تھی

    دیوں سے وعدے وہ کر رہی تھی عجیب رت تھی ہوا چراغوں سے ڈر رہی تھی عجیب رت تھی بڑی حویلی کے گیٹ آگے دریدہ دامن غریب لڑکی جو مر رہی تھی عجیب رت تھی ٹھٹھرتی شب میں وداعی سیٹی کی گونج سن کر یہ آنکھ پانی سے بھر رہی تھی عجیب رت تھی ضعیف ماں کے لئے تھا مشکل کہ گھر سے جاتی اتار گٹھری وہ ...

    مزید پڑھیے

    پھڑپھڑاتا ہوا پرندہ ہے

    پھڑپھڑاتا ہوا پرندہ ہے مان لو کہ دعا پرندہ ہے اس کڑی دھوپ میں مرے ہم راہ ریت آنسو ہوا پرندہ ہے خواہشوں کا سفر نہیں رکتا یہ عجب بھاگتا پرندہ ہے جھیل سوکھی تو وہ پلٹ آیا دل کے ہاتھوں مڑا پرندہ ہے موت اس کو کہو بجا لیکن اصل میں تو اڑا پرندہ ہے آنے والی بہار ہے بابرؔ میری چھت پر ...

    مزید پڑھیے

    نہ فیصلہ تمہارا ہے نہ فیصلہ ہمارا ہے

    نہ فیصلہ تمہارا ہے نہ فیصلہ ہمارا ہے یہ وقت کے قزاق نے چھپا کے تیر مارا ہے فقیہ شہر زندگی کی آنکھ کا جو نور تھا وہ میں نے تیرے آستاں پہ خواب لا کے وارا ہے ستار گاں کی بزم میں اداس چاند دیکھنا نہ جانے کیسا خواب ہے نہ جانے کیا اشارہ ہے ہمیں یہ خواب تتلیاں تلاشنا ہیں عمر بھر کہ ...

    مزید پڑھیے

    آنکھ رکھے ہوئے ستارے پر

    آنکھ رکھے ہوئے ستارے پر کشتیاں جا لگیں کنارے پر وقت پڑنے پہ آزما لینا جان دے دیں گے اک اشارے پر موڑ پر اس نے مڑ کے دیکھا تھا جی رہے ہیں اسی سہارے پر جھیل آنکھوں میں سرمگیں آنسو چاند بے خود تھا اس نظارے پر لب و رخسار آتشیں اس کے شبنمی رقص تھا شرارے پر اوٹ میں پھر چھپا لیا ماں ...

    مزید پڑھیے

    جاگتی شب خدا حافظ

    جاگتی شب خدا حافظ جا چکے سب خدا حافظ دشت مجھ کو بلاتا ہے زندگی اب خدا حافظ راستہ روکتے کیوں ہو کہہ دیا جب خدا حافظ کھا چکا دانۂ گندم مہرباں رب خدا حافظ آخری سانس جب نکلی لکھ دیا تب خدا حافظ اب چلو رات ہے بابرؔ شام کی چھب خدا حافظ

    مزید پڑھیے

    پھول خوشبو ان پہ اڑتی تتلیوں کی خیر ہو

    پھول خوشبو ان پہ اڑتی تتلیوں کی خیر ہو سب کے آنگن میں چہکتی بیٹیوں کی خیر ہو جتنے میٹھے لہجے ہیں سب گیت ہوں گے ایک دن میٹھے لہجوں سے مہکتی بولیوں کی خیر ہو چنریوں میں خواب لے کر چل پڑی ہیں بیٹیاں ان پرائے دیس جاتی ڈولیوں کی خیر ہو بارشوں کے شور میں کیوں جاگتے ہیں درد بھی صحن ...

    مزید پڑھیے

    بجھتی ہوئی آنکھوں کا اکیلا وہ دیا تھا

    بجھتی ہوئی آنکھوں کا اکیلا وہ دیا تھا ہجراں کی کڑی شب میں اذیت سے لڑا تھا رکتا ہی نہیں تجھ پہ نگاہوں کا تسلسل کل شام ترے ہاتھ میں کنگن بھی نیا تھا اک چشم توجہ سے ادھڑتا ہی گیا تھا وہ زخم کہ جس کو بڑی محنت سے سیا تھا برگد کے اسی پیڑ پہ اتریں گے پرندے سیلاب زدہ گھر کے جو آنگن میں ...

    مزید پڑھیے

    رات دیکھا تھا بھاگتا جنگل

    رات دیکھا تھا بھاگتا جنگل ایک وحشت میں ہانپتا جنگل اک شکاری نے فاختہ ماری درد مارے تھا کانپتا جنگل مجھ کو اپنا ہی خوف ہے صاحب میرے اندر ہے جاگتا جنگل بارشوں میں دھمال پڑتی ہے بوند پی کر ہے ناچتا جنگل کس نے بوئے ہیں صحن میں کانٹے کون گھر گھر ہے بانٹتا جنگل رات بستی میں پھر اترتی ...

    مزید پڑھیے