Ahmad Sajjad Babar

احمد سجاد بابر

احمد سجاد بابر کے تمام مواد

10 غزل (Ghazal)

    کب وہ بھلا ہماری محبت میں آ گئے

    کب وہ بھلا ہماری محبت میں آ گئے ہائے وہ لوگ جو کہ ضرورت میں آ گئے ویسے تو ان کو سائے سے الجھن بلا کی تھی مومی بدن تھے دھوپ کی نفرت میں آ گئے ریزہ وجود میرا ابھی تک ہوا میں ہے تم تو قریب میرے شرارت میں آ گئے کچھ تو ہمیں بھی جاگتے رہنے کا شوق تھا کچھ رت جگے بھی خواب کی قیمت میں آ ...

    مزید پڑھیے

    جس جگہ آگہی مقید ہے

    جس جگہ آگہی مقید ہے اس جگہ زندگی مقید ہے بجھ رہے ہیں گلاب سے چہرے کیا یہاں تازگی مقید ہے چاند جس کا طواف کرتا تھا اب وہاں خاک سی مقید ہے ایک عرضی لئے میں حاضر ہوں منصفا روشنی مقید ہے خاک کربل میں آج بھی لوگو اک عجب تشنگی مقید ہے کچے گھر کے نصیب میں بابرؔ جا بجا خستگی مقید ہے

    مزید پڑھیے

    دیوں سے وعدے وہ کر رہی تھی عجیب رت تھی

    دیوں سے وعدے وہ کر رہی تھی عجیب رت تھی ہوا چراغوں سے ڈر رہی تھی عجیب رت تھی بڑی حویلی کے گیٹ آگے دریدہ دامن غریب لڑکی جو مر رہی تھی عجیب رت تھی ٹھٹھرتی شب میں وداعی سیٹی کی گونج سن کر یہ آنکھ پانی سے بھر رہی تھی عجیب رت تھی ضعیف ماں کے لئے تھا مشکل کہ گھر سے جاتی اتار گٹھری وہ ...

    مزید پڑھیے

    پھڑپھڑاتا ہوا پرندہ ہے

    پھڑپھڑاتا ہوا پرندہ ہے مان لو کہ دعا پرندہ ہے اس کڑی دھوپ میں مرے ہم راہ ریت آنسو ہوا پرندہ ہے خواہشوں کا سفر نہیں رکتا یہ عجب بھاگتا پرندہ ہے جھیل سوکھی تو وہ پلٹ آیا دل کے ہاتھوں مڑا پرندہ ہے موت اس کو کہو بجا لیکن اصل میں تو اڑا پرندہ ہے آنے والی بہار ہے بابرؔ میری چھت پر ...

    مزید پڑھیے

    نہ فیصلہ تمہارا ہے نہ فیصلہ ہمارا ہے

    نہ فیصلہ تمہارا ہے نہ فیصلہ ہمارا ہے یہ وقت کے قزاق نے چھپا کے تیر مارا ہے فقیہ شہر زندگی کی آنکھ کا جو نور تھا وہ میں نے تیرے آستاں پہ خواب لا کے وارا ہے ستار گاں کی بزم میں اداس چاند دیکھنا نہ جانے کیسا خواب ہے نہ جانے کیا اشارہ ہے ہمیں یہ خواب تتلیاں تلاشنا ہیں عمر بھر کہ ...

    مزید پڑھیے

تمام