شیراز کی مے مرو کے یاقوت سنبھالے
شیراز کی مے مرو کے یاقوت سنبھالے میں کوہ دماوند سے آ پہنچا ہمالے ہووے تو رہے شیشہ و آہن کی حکومت کانسی کی مری تیغ ہے مٹی کے پیالے ہر شخص بہ انداز دگر واصل شک تھا اٹھا میں تری بزم سے ایقان سنبھالے اب عشق نوردی ہی ٹھکانے سے لگائے شعلہ نہ جلائے مجھے گرداب اچھالے ہونے کی خبر بھی ...