Ahmad Jahangeer

احمد جہانگیر

احمد جہانگیر کی غزل

    شیراز کی مے مرو کے یاقوت سنبھالے

    شیراز کی مے مرو کے یاقوت سنبھالے میں کوہ دماوند سے آ پہنچا ہمالے ہووے تو رہے شیشہ و آہن کی حکومت کانسی کی مری تیغ ہے مٹی کے پیالے ہر شخص بہ انداز دگر واصل شک تھا اٹھا میں تری بزم سے ایقان سنبھالے اب عشق نوردی ہی ٹھکانے سے لگائے شعلہ نہ جلائے مجھے گرداب اچھالے ہونے کی خبر بھی ...

    مزید پڑھیے

    جشن مناؤ رونے والے گریہ بھول کے مست رہیں

    جشن مناؤ رونے والے گریہ بھول کے مست رہیں سارنگی کے تیر سماعت میں امشب پیوست رہیں ایرانی غالیچے کے چو گرد نشستیں قائم ہوں کافوری شمعوں سے روشن پیہم اہل ہست رہیں کسوایا جائے گھوڑوں سے لکڑی کے پہیوں کا رتھ طبل علم اسوار پیادے سارے بندوبست رہیں رنگ سپید و سیاہ سنہری سب شکلوں میں ...

    مزید پڑھیے

    فیروزی تسبیح کا گھیرا ہاتھ میں جلوہ افگن تھا

    فیروزی تسبیح کا گھیرا ہاتھ میں جلوہ افگن تھا نارنجی شمعوں سے حجرہ خیر کی شب میں روشن تھا راہ رووں نے دشت سفر میں ہر امید سنواری تھی رنج کی راہ پہ چلنے والوں کا ہر خواب مزین تھا رات ہوئی ہے خیمہ تو ناقہ سے اتارا جائے گا دیپ کہاں رکھا ہے جس میں کچھ زیتون کا روغن تھا رنگوں کی یہ ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 2 سے 2