چاند اوجھل ہو گیا ہر اک ستارا بجھ گیا
چاند اوجھل ہو گیا ہر اک ستارا بجھ گیا آندھیاں ایسی چلیں پھر دل ہمارا بجھ گیا اب تو ہم ہیں اور سمندر اور ہوائیں اور رات دور سے کرتا تھا جھلمل اک کنارا بجھ گیا گھورتے ہیں لوگ بیٹھے کیا خلاؤں میں کہ اب ہر اشارہ بجھ گیا ہے ہر سہارا بجھ گیا ہر نظر کے سامنے اب بے کراں پہلی سی ...