Ahmad Hamdani

احمد ہمدانی

شاعر و ناقد، اقبال کی فکر اور ان کے فن پر اپنی تنقیدی کتاب کے لیے جانے جاتے ہیں

Poet and critic, known for his critical book on the art of Iqbal

احمد ہمدانی کی غزل

    چاند اوجھل ہو گیا ہر اک ستارا بجھ گیا

    چاند اوجھل ہو گیا ہر اک ستارا بجھ گیا آندھیاں ایسی چلیں پھر دل ہمارا بجھ گیا اب تو ہم ہیں اور سمندر اور ہوائیں اور رات دور سے کرتا تھا جھلمل اک کنارا بجھ گیا گھورتے ہیں لوگ بیٹھے کیا خلاؤں میں کہ اب ہر اشارہ بجھ گیا ہے ہر سہارا بجھ گیا ہر نظر کے سامنے اب بے کراں پہلی سی ...

    مزید پڑھیے

    نہیں ملتے وہ اب تو کیا بات ہے

    نہیں ملتے وہ اب تو کیا بات ہے یہاں خود سے بھی کب ملاقات ہے ترے دھیان کے سب اجالے گئے بس اب ہم ہیں اور دکھ بھری رات ہے ہماری طرف بھی کبھی اک نگاہ ہمیں بھی بہت نشۂ ذات ہے سلگتا ہوا دن جو کٹ بھی گیا تو پھر آنچ دیتی ہوئی رات ہے شکایت کسی سے تو کیا تھی مگر گلہ ایک رسم خرابات ہے نیا ...

    مزید پڑھیے

    مضطرب ہیں وقت کے ذرات سورج سے کہو

    مضطرب ہیں وقت کے ذرات سورج سے کہو آ گئی کیوں آگ کی برسات سورج سے کہو ہم ہیں اور شعلوں کی لپٹیں بڑھ رہی ہیں ہر طرف کیا ہوئی وہ چھاؤں کی اک بات سورج سے کہو ناچتے ہیں یہ بھیانک سائے آخر کس لیے زیر لب کیا کہہ رہی ہے رات سورج سے کہو ایک تپتا دشت ہے اور ساتھ کوئی بھی نہیں کس سفر میں ہے ...

    مزید پڑھیے

    ازل ابد سے بہت دور جھومتے تھے ہم

    ازل ابد سے بہت دور جھومتے تھے ہم کسی کے دھیان میں کچھ دن کو جا بسے تھے ہم وہ غم ہو یا ہو خوشی کیف کم نہ ہوتا تھا عجیب راہ سے ہو کر گزر رہے تھے ہم بہت عزیز تھے ہم کو ہمارے دوست مگر اک اجنبی کے لئے سب سے چھٹ گئے تھے ہم کرم سے آپ کے سرشار تھا یہ دل لیکن خوشی کی آنچ میں کیا کیا پگھل رہے ...

    مزید پڑھیے

    نت نئے رنگ سے کرتا رہا دل کو پامال

    نت نئے رنگ سے کرتا رہا دل کو پامال بربط جاں میں سمایا ہوا اک حسن ملال عمر کاٹی ہے گھنی چھاؤں میں زلفوں کی بہت آؤ اب رنج کی دہلیز پہ سجدے کچھ سال وہ بدن جس کا اجالا تھا ہماری جنت دھیان میں اس کے ہوئے آج مگر کیسے نڈھال گوری باہیں بھی حمائل رہا کرتی تھیں کبھی اور اب سر بھی اٹھانا ...

    مزید پڑھیے

    لمحہ لمحہ کہہ رہی ہیں کچھ فضائیں آگ کی

    لمحہ لمحہ کہہ رہی ہیں کچھ فضائیں آگ کی ذرہ ذرہ آ رہی ہیں کیا صدائیں آگ کی خشک پیڑوں کے لبوں پر کیا دعائیں ہیں سنو چھا رہی ہیں ہر طرف دیکھو گھٹائیں آگ کی کوچہ و بازار بھی دیوار و در بھی آگ ہیں اک اشارہ سا ہے فصلیں لہلہائیں آگ کی آگ کی لہریں ہیں یا لوگوں کی سانسیں ہیں یہاں دیکھنا ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 2 سے 2