Ahmad Hamdani

احمد ہمدانی

شاعر و ناقد، اقبال کی فکر اور ان کے فن پر اپنی تنقیدی کتاب کے لیے جانے جاتے ہیں

Poet and critic, known for his critical book on the art of Iqbal

احمد ہمدانی کے تمام مواد

16 غزل (Ghazal)

    گرد کیسی ہے یہ دھواں سا کیا

    گرد کیسی ہے یہ دھواں سا کیا جا رہا ہے وہ کارواں سا کیا ہو گیا کوئی مہرباں سا کیا رنج کا بندھ گیا سماں سا کیا تک رہے ہیں خلا میں ہم کس کو بن رہا ہے وہ اک نشاں سا کیا سلسلہ کچھ اداسیوں کا بھی جگمگاتا ہے کہکشاں سا کیا ہم بھی اچھے ہیں درد بھی کم ہے دل سے اٹھا مگر دھواں سا کیا کیسے ...

    مزید پڑھیے

    یاد کیا کیا لوگ دشت بے کراں میں آئے تھے

    یاد کیا کیا لوگ دشت بے کراں میں آئے تھے رنگ لیکن کب یہ چشم خوں فشاں میں آئے تھے کس تمنا سے تمہیں دیکھا تھا کس چاہت سے ہم رقص کرتے حلقۂ وارفتگاں میں آئے تھے صورتیں کیا کیا دل آئینہ گر میں بس گئیں ہم سے بے صورت بھی تو بزم جہاں میں آئے تھے سادگی سے ہم نے سمجھا تھا ہمارا ذکر ہے تذکرے ...

    مزید پڑھیے

    اب یہ ہوگا شاید اپنی آگ میں خود جل جائیں گے

    اب یہ ہوگا شاید اپنی آگ میں خود جل جائیں گے تم سے دور بہت رہ کر بھی کیا پایا کیا پائیں گے دکھ بھی سچے سکھ بھی سچے پھر بھی تیری چاہت میں ہم نے کتنے دھوکے کھائے کتنے دھوکے کھائیں گے کل کے دکھ بھی کون سے باقی آج کے دکھ بھی کے دن کے جیسے دن پہلے کاٹے تھے یہ دن بھی کٹ جائیں گے عقل پہ ہم ...

    مزید پڑھیے

    یہ تیری چاہ بھی کیا تیری آرزو بھی کیا

    یہ تیری چاہ بھی کیا تیری آرزو بھی کیا ہمارے جسم میں یہ دوڑتا لہو بھی کیا ہے جس کے دھیان میں ہر لمحہ خواب کا عالم ملے کہیں تو کریں اس سے گفتگو بھی کیا ترے خیال کی خوشبو ترے جمال کا رنگ ہمارے دشت میں لیکن یہ رنگ و بو بھی کیا یہ تپتی ریت یہ پیاسی زمیں یہاں لوگو کسی کے پیار سے مہکی ...

    مزید پڑھیے

    منہ اندھیرے گھر سے نکلے پھر تھے ہنگامے بہت

    منہ اندھیرے گھر سے نکلے پھر تھے ہنگامے بہت دن ڈھلا تنہا ہوئے اور رات بھر پگھلے بہت رنج کے اندھے کنویں میں رات اب کیسے کٹے دیکھنے کو دن میں دیکھے چاند سے چہرے بہت پھر بھی ہم اک دوسرے سے بد گماں کیا کیا رہے جھوٹ ہم نے بھی نہ بولا تم بھی تھے سچے بہت تھا ارادہ ان کے گھر سے بچ کے ہم ...

    مزید پڑھیے

تمام