Ahmad Faraz

احمد فراز

بے انتہا مقبول پاکستانی شاعر، اپنی رومانی اوراحتجاجی شاعری کے لئے مشہور

Pakistani poet, only second to Faiz Ahmad Faiz in popularity. Rose to iconic stature powered by his seductively romantic and anti-establishment poetry.

احمد فراز کی غزل

    دکھ فسانہ نہیں کہ تجھ سے کہیں

    دکھ فسانہ نہیں کہ تجھ سے کہیں دل بھی مانا نہیں کہ تجھ سے کہیں آج تک اپنی بیکلی کا سبب خود بھی جانا نہیں کہ تجھ سے کہیں بے طرح حال دل ہے اور تجھ سے دوستانہ نہیں کہ تجھ سے کہیں ایک تو حرف آشنا تھا مگر اب زمانہ نہیں کہ تجھ سے کہیں قاصدا ہم فقیر لوگوں کا اک ٹھکانہ نہیں کہ تجھ سے ...

    مزید پڑھیے

    اول اول کی دوستی ہے ابھی

    اول اول کی دوستی ہے ابھی اک غزل ہے کہ ہو رہی ہے ابھی میں بھی شہر وفا میں نو وارد وہ بھی رک رک کے چل رہی ہے ابھی میں بھی ایسا کہاں کا زود شناس وہ بھی لگتا ہے سوچتی ہے ابھی دل کی وارفتگی ہے اپنی جگہ پھر بھی کچھ احتیاط سی ہے ابھی گرچہ پہلا سا اجتناب نہیں پھر بھی کم کم سپردگی ہے ...

    مزید پڑھیے

    اس قدر مسلسل تھیں شدتیں جدائی کی

    اس قدر مسلسل تھیں شدتیں جدائی کی آج پہلی بار اس سے میں نے بے وفائی کی ورنہ اب تلک یوں تھا خواہشوں کی بارش میں یا تو ٹوٹ کر رویا یا غزل سرائی کی تج دیا تھا کل جن کو ہم نے تیری چاہت میں آج ان سے مجبوراً تازہ آشنائی کی ہو چلا تھا جب مجھ کو اختلاف اپنے سے تو نے کس گھڑی ظالم میری ہم ...

    مزید پڑھیے

    عاشقی میں میرؔ جیسے خواب مت دیکھا کرو

    عاشقی میں میرؔ جیسے خواب مت دیکھا کرو باؤلے ہو جاؤ گے مہتاب مت دیکھا کرو جستہ جستہ پڑھ لیا کرنا مضامین وفا پر کتاب عشق کا ہر باب مت دیکھا کرو اس تماشے میں الٹ جاتی ہیں اکثر کشتیاں ڈوبنے والوں کو زیر آب مت دیکھا کرو مے کدے میں کیا تکلف مے کشی میں کیا حجاب بزم ساقی میں ادب آداب ...

    مزید پڑھیے

    سامنے اس کے کبھی اس کی ستائش نہیں کی

    سامنے اس کے کبھی اس کی ستائش نہیں کی دل نے چاہا بھی اگر ہونٹوں نے جنبش نہیں کی اہل محفل پہ کب احوال کھلا ہے اپنا میں بھی خاموش رہا اس نے بھی پرسش نہیں کی جس قدر اس سے تعلق تھا چلا جاتا ہے اس کا کیا رنج ہو جس کی کبھی خواہش نہیں کی یہ بھی کیا کم ہے کہ دونوں کا بھرم قائم ہے اس نے بخشش ...

    مزید پڑھیے

    قربت بھی نہیں دل سے اتر بھی نہیں جاتا

    قربت بھی نہیں دل سے اتر بھی نہیں جاتا وہ شخص کوئی فیصلہ کر بھی نہیں جاتا آنکھیں ہیں کہ خالی نہیں رہتی ہیں لہو سے اور زخم جدائی ہے کہ بھر بھی نہیں جاتا وہ راحت جاں ہے مگر اس در بدری میں ایسا ہے کہ اب دھیان ادھر بھی نہیں جاتا ہم دوہری اذیت کے گرفتار مسافر پاؤں بھی ہیں شل شوق سفر ...

    مزید پڑھیے

    اس سے پہلے کہ بے وفا ہو جائیں

    اس سے پہلے کہ بے وفا ہو جائیں کیوں نہ اے دوست ہم جدا ہو جائیں تو بھی ہیرے سے بن گیا پتھر ہم بھی کل جانے کیا سے کیا ہو جائیں تو کہ یکتا تھا بے شمار ہوا ہم بھی ٹوٹیں تو جا بجا ہو جائیں ہم بھی مجبوریوں کا عذر کریں پھر کہیں اور مبتلا ہو جائیں ہم اگر منزلیں نہ بن پائے منزلوں تک کا ...

    مزید پڑھیے

    عجب جنون مسافت میں گھر سے نکلا تھا

    عجب جنون مسافت میں گھر سے نکلا تھا خبر نہیں ہے کہ سورج کدھر سے نکلا تھا یہ کون پھر سے انہیں راستوں میں چھوڑ گیا ابھی ابھی تو عذاب سفر سے نکلا تھا یہ تیر دل میں مگر بے سبب نہیں اترا کوئی تو حرف لب چارہ گر سے نکلا تھا یہ اب جو آگ بنا شہر شہر پھیلا ہے یہی دھواں مرے دیوار و در سے نکلا ...

    مزید پڑھیے

    اب شوق سے کہ جاں سے گزر جانا چاہیئے

    اب شوق سے کہ جاں سے گزر جانا چاہیئے بول اے ہوائے شہر کدھر جانا چاہیئے کب تک اسی کو آخری منزل کہیں گے ہم کوئے مراد سے بھی ادھر جانا چاہیئے وہ وقت آ گیا ہے کہ ساحل کو چھوڑ کر گہرے سمندروں میں اتر جانا چاہیئے اب رفتگاں کی بات نہیں کارواں کی ہے جس سمت بھی ہو گرد سفر جانا چاہیئے کچھ ...

    مزید پڑھیے

    دوست بن کر بھی نہیں ساتھ نبھانے والا

    دوست بن کر بھی نہیں ساتھ نبھانے والا وہی انداز ہے ظالم کا زمانے والا اب اسے لوگ سمجھتے ہیں گرفتار مرا سخت نادم ہے مجھے دام میں لانے والا صبح دم چھوڑ گیا نکہت گل کی صورت رات کو غنچۂ دل میں سمٹ آنے والا کیا کہیں کتنے مراسم تھے ہمارے اس سے وہ جو اک شخص ہے منہ پھیر کے جانے ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 3 سے 5