Ahmad Faraz

احمد فراز

بے انتہا مقبول پاکستانی شاعر، اپنی رومانی اوراحتجاجی شاعری کے لئے مشہور

Pakistani poet, only second to Faiz Ahmad Faiz in popularity. Rose to iconic stature powered by his seductively romantic and anti-establishment poetry.

احمد فراز کی غزل

    تیری باتیں ہی سنانے آئے

    تیری باتیں ہی سنانے آئے دوست بھی دل ہی دکھانے آئے پھول کھلتے ہیں تو ہم سوچتے ہیں تیرے آنے کے زمانے آئے ایسی کچھ چپ سی لگی ہے جیسے ہم تجھے حال سنانے آئے عشق تنہا ہے سر منزل غم کون یہ بوجھ اٹھانے آئے اجنبی دوست ہمیں دیکھ کہ ہم کچھ تجھے یاد دلانے آئے دل دھڑکتا ہے سفر کے ...

    مزید پڑھیے

    اگرچہ زور ہواؤں نے ڈال رکھا ہے

    اگرچہ زور ہواؤں نے ڈال رکھا ہے مگر چراغ نے لو کو سنبھال رکھا ہے محبتوں میں تو ملنا ہے یا اجڑ جانا مزاج عشق میں کب اعتدال رکھا ہے ہوا میں نشہ ہی نشہ فضا میں رنگ ہی رنگ یہ کس نے پیرہن اپنا اچھال رکھا ہے بھلے دنوں کا بھروسا ہی کیا رہیں نہ رہیں سو میں نے رشتۂ غم کو بحال رکھا ہے ہم ...

    مزید پڑھیے

    جب بھی دل کھول کے روئے ہوں گے

    جب بھی دل کھول کے روئے ہوں گے لوگ آرام سے سوئے ہوں گے بعض اوقات بہ مجبوریٔ دل ہم تو کیا آپ بھی روئے ہوں گے صبح تک دست صبا نے کیا کیا پھول کانٹوں میں پروئے ہوں گے وہ سفینے جنہیں طوفاں نہ ملے ناخداؤں نے ڈبوئے ہوں گے رات بھر ہنستے ہوئے تاروں نے ان کے عارض بھی بھگوئے ہوں گے کیا ...

    مزید پڑھیے

    پھر اسی رہ گزار پر شاید

    پھر اسی رہ گزار پر شاید ہم کبھی مل سکیں مگر شاید جن کے ہم منتظر رہے ان کو مل گئے اور ہم سفر شاید جان پہچان سے بھی کیا ہوگا پھر بھی اے دوست غور کر شاید اجنبیت کی دھند چھٹ جائے چمک اٹھے تری نظر شاید زندگی بھر لہو رلائے گی یاد یاران بے خبر شاید جو بھی بچھڑے وہ کب ملے ہیں فرازؔ پھر ...

    مزید پڑھیے

    کروں نہ یاد مگر کس طرح بھلاؤں اسے

    کروں نہ یاد مگر کس طرح بھلاؤں اسے غزل بہانہ کروں اور گنگناؤں اسے وہ خار خار ہے شاخ گلاب کی مانند میں زخم زخم ہوں پھر بھی گلے لگاؤں اسے یہ لوگ تذکرے کرتے ہیں اپنے لوگوں کے میں کیسے بات کروں اب کہاں سے لاؤں اسے مگر وہ زود فراموش زود رنج بھی ہے کہ روٹھ جائے اگر یاد کچھ دلاؤں ...

    مزید پڑھیے

    اس نے سکوت شب میں بھی اپنا پیام رکھ دیا

    اس نے سکوت شب میں بھی اپنا پیام رکھ دیا ہجر کی رات بام پر ماہ تمام رکھ دیا آمد دوست کی نوید کوئے وفا میں عام تھی میں نے بھی اک چراغ سا دل سر شام رکھ دیا شدت تشنگی میں بھی غیرت مے کشی رہی اس نے جو پھیر لی نظر میں نے بھی جام رکھ دیا اس نے نظر نظر میں ہی ایسے بھلے سخن کہے میں نے تو اس ...

    مزید پڑھیے

    اب اور کیا کسی سے مراسم بڑھائیں ہم

    اب اور کیا کسی سے مراسم بڑھائیں ہم یہ بھی بہت ہے تجھ کو اگر بھول جائیں ہم صحرائے زندگی میں کوئی دوسرا نہ تھا سنتے رہے ہیں آپ ہی اپنی صدائیں ہم اس زندگی میں اتنی فراغت کسے نصیب اتنا نہ یاد آ کہ تجھے بھول جائیں ہم تو اتنی دل زدہ تو نہ تھی اے شب فراق آ تیرے راستے میں ستارے لٹائیں ...

    مزید پڑھیے

    جس سمت بھی دیکھوں نظر آتا ہے کہ تم ہو

    جس سمت بھی دیکھوں نظر آتا ہے کہ تم ہو اے جان جہاں یہ کوئی تم سا ہے کہ تم ہو یہ خواب ہے خوشبو ہے کہ جھونکا ہے کہ پل ہے یہ دھند ہے بادل ہے کہ سایا ہے کہ تم ہو اس دید کی ساعت میں کئی رنگ ہیں لرزاں میں ہوں کہ کوئی اور ہے دنیا ہے کہ تم ہو دیکھو یہ کسی اور کی آنکھیں ہیں کہ میری دیکھوں یہ ...

    مزید پڑھیے

    روگ ایسے بھی غم یار سے لگ جاتے ہیں

    روگ ایسے بھی غم یار سے لگ جاتے ہیں در سے اٹھتے ہیں تو دیوار سے لگ جاتے ہیں عشق آغاز میں ہلکی سی خلش رکھتا ہے بعد میں سیکڑوں آزار سے لگ جاتے ہیں پہلے پہلے ہوس اک آدھ دکاں کھولتی ہے پھر تو بازار کے بازار سے لگ جاتے ہیں بے بسی بھی کبھی قربت کا سبب بنتی ہے رو نہ پائیں تو گلے یار سے لگ ...

    مزید پڑھیے

    جز ترے کوئی بھی دن رات نہ جانے میرے

    جز ترے کوئی بھی دن رات نہ جانے میرے تو کہاں ہے مگر اے دوست پرانے میرے تو بھی خوشبو ہے مگر میرا تجسس بے کار برگ آوارہ کی مانند ٹھکانے میرے شمع کی لو تھی کہ وہ تو تھا مگر ہجر کی رات دیر تک روتا رہا کوئی سرہانے میرے خلق کی بے خبری ہے کہ مری رسوائی لوگ مجھ کو ہی سناتے ہیں فسانے ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 2 سے 5