Ahmad Faraz

احمد فراز

بے انتہا مقبول پاکستانی شاعر، اپنی رومانی اوراحتجاجی شاعری کے لئے مشہور

Pakistani poet, only second to Faiz Ahmad Faiz in popularity. Rose to iconic stature powered by his seductively romantic and anti-establishment poetry.

احمد فراز کی غزل

    ہر کوئی دل کی ہتھیلی پہ ہے صحرا رکھے

    ہر کوئی دل کی ہتھیلی پہ ہے صحرا رکھے کس کو سیراب کرے وہ کسے پیاسا رکھے عمر بھر کون نبھاتا ہے تعلق اتنا اے مری جان کے دشمن تجھے اللہ رکھے ہم کو اچھا نہیں لگتا کوئی ہم نام ترا کوئی تجھ سا ہو تو پھر نام بھی تجھ سا رکھے دل بھی پاگل ہے کہ اس شخص سے وابستہ ہے جو کسی اور کا ہونے دے نہ ...

    مزید پڑھیے

    کٹھن ہے راہ گزر تھوڑی دور ساتھ چلو

    کٹھن ہے راہ گزر تھوڑی دور ساتھ چلو بہت کڑا ہے سفر تھوڑی دور ساتھ چلو تمام عمر کہاں کوئی ساتھ دیتا ہے یہ جانتا ہوں مگر تھوڑی دور ساتھ چلو نشے میں چور ہوں میں بھی تمہیں بھی ہوش نہیں بڑا مزہ ہو اگر تھوڑی دور ساتھ چلو یہ ایک شب کی ملاقات بھی غنیمت ہے کسے ہے کل کی خبر تھوڑی دور ساتھ ...

    مزید پڑھیے

    شعلہ تھا جل بجھا ہوں ہوائیں مجھے نہ دو

    شعلہ تھا جل بجھا ہوں ہوائیں مجھے نہ دو میں کب کا جا چکا ہوں صدائیں مجھے نہ دو جو زہر پی چکا ہوں تمہیں نے مجھے دیا اب تم تو زندگی کی دعائیں مجھے نہ دو یہ بھی بڑا کرم ہے سلامت ہے جسم ابھی اے خسروان شہر قبائیں مجھے نہ دو ایسا نہ ہو کبھی کہ پلٹ کر نہ آ سکوں ہر بار دور جا کے صدائیں ...

    مزید پڑھیے

    سنا ہے لوگ اسے آنکھ بھر کے دیکھتے ہیں

    سنا ہے لوگ اسے آنکھ بھر کے دیکھتے ہیں سو اس کے شہر میں کچھ دن ٹھہر کے دیکھتے ہیں سنا ہے ربط ہے اس کو خراب حالوں سے سو اپنے آپ کو برباد کر کے دیکھتے ہیں سنا ہے درد کی گاہک ہے چشم ناز اس کی سو ہم بھی اس کی گلی سے گزر کے دیکھتے ہیں سنا ہے اس کو بھی ہے شعر و شاعری سے شغف سو ہم بھی معجزے ...

    مزید پڑھیے

    تجھ سے مل کر تو یہ لگتا ہے کہ اے اجنبی دوست

    تجھ سے مل کر تو یہ لگتا ہے کہ اے اجنبی دوست تو مری پہلی محبت تھی مری آخری دوست لوگ ہر بات کا افسانہ بنا دیتے ہیں یہ تو دنیا ہے مری جاں کئی دشمن کئی دوست تیرے قامت سے بھی لپٹی ہے امر بیل کوئی میری چاہت کو بھی دنیا کی نظر کھا گئی دوست یاد آئی ہے تو پھر ٹوٹ کے یاد آئی ہے کوئی گزری ...

    مزید پڑھیے

    اس کو جدا ہوئے بھی زمانہ بہت ہوا

    اس کو جدا ہوئے بھی زمانہ بہت ہوا اب کیا کہیں یہ قصہ پرانا بہت ہوا ڈھلتی نہ تھی کسی بھی جتن سے شب فراق اے مرگ ناگہاں ترا آنا بہت ہوا ہم خلد سے نکل تو گئے ہیں پر اے خدا اتنے سے واقعے کا فسانہ بہت ہوا اب ہم ہیں اور سارے زمانے کی دشمنی اس سے ذرا سا ربط بڑھانا بہت ہوا اب کیوں نہ زندگی ...

    مزید پڑھیے

    اب کے ہم بچھڑے تو شاید کبھی خوابوں میں ملیں

    اب کے ہم بچھڑے تو شاید کبھی خوابوں میں ملیں جس طرح سوکھے ہوئے پھول کتابوں میں ملیں ڈھونڈ اجڑے ہوئے لوگوں میں وفا کے موتی یہ خزانے تجھے ممکن ہے خرابوں میں ملیں غم دنیا بھی غم یار میں شامل کر لو نشہ بڑھتا ہے شرابیں جو شرابوں میں ملیں تو خدا ہے نہ مرا عشق فرشتوں جیسا دونوں انساں ...

    مزید پڑھیے

    یہ کیا کہ سب سے بیاں دل کی حالتیں کرنی

    یہ کیا کہ سب سے بیاں دل کی حالتیں کرنی فرازؔ تجھ کو نہ آئیں محبتیں کرنی یہ قرب کیا ہے کہ تو سامنے ہے اور ہمیں شمار ابھی سے جدائی کی ساعتیں کرنی کوئی خدا ہو کہ پتھر جسے بھی ہم چاہیں تمام عمر اسی کی عبادتیں کرنی سب اپنے اپنے قرینے سے منتظر اس کے کسی کو شکر کسی کو شکایتیں کرنی ہم ...

    مزید پڑھیے

    قربتوں میں بھی جدائی کے زمانے مانگے

    قربتوں میں بھی جدائی کے زمانے مانگے دل وہ بے مہر کہ رونے کے بہانے مانگے ہم نہ ہوتے تو کسی اور کے چرچے ہوتے خلقت شہر تو کہنے کو فسانے مانگے یہی دل تھا کہ ترستا تھا مراسم کے لیے اب یہی ترک تعلق کے بہانے مانگے اپنا یہ حال کہ جی ہار چکے لٹ بھی چکے اور محبت وہی انداز پرانے ...

    مزید پڑھیے

    اب کیا سوچیں کیا حالات تھے کس کارن یہ زہر پیا ہے

    اب کیا سوچیں کیا حالات تھے کس کارن یہ زہر پیا ہے ہم نے اس کے شہر کو چھوڑا اور آنکھوں کو موند لیا ہے اپنا یہ شیوہ تو نہیں تھا اپنے غم اوروں کو سونپیں خود تو جاگتے یا سوتے ہیں اس کو کیوں بے خواب کیا ہے خلقت کے آوازے بھی تھے بند اس کے دروازے بھی تھے پھر بھی اس کوچے سے گزرے پھر بھی اس ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 5 سے 5