Ahmad Ata

احمد عطا

احمد عطا کی غزل

    میں نہ ہونے سے ہوا یعنی بڑی تقصیر کی

    میں نہ ہونے سے ہوا یعنی بڑی تقصیر کی کیمیا گر نے مری مٹی مگر اکسیر کی ان دنوں آیا تھا تو جب حوصلہ درکار تھا خیر ہو تیری کہ تو نے تیرگی تنویر کی اور سوچا اور سوچا اور سوچا اور پھر اس خدائے لم یزل نے اور ہی تقدیر کی عاشقاں سنیے بگوش ہوش میری داستاں داستاں کچھ بھی نہیں یاروں نے بس ...

    مزید پڑھیے

    ہمیں نہ دیکھیے ہم غم کے مارے جیسے ہیں

    ہمیں نہ دیکھیے ہم غم کے مارے جیسے ہیں کہ ہم تو ویسے ہیں اس کے اشارے جیسے ہیں یہ وصل، وصل کی مد میں غلط شمار کیا کہ اس کے ساتھ بھی یونہی کنارے جیسے ہیں طلسم چشم سلامت رہے کہ جس کے سبب کہیں ہیں پھول کہیں ہم ستارے جیسے ہیں وہ جانتا ہے جبھی دور بھاگتا ہے بہت وہ جانتا ہے ہم اس کو ...

    مزید پڑھیے

    اے میاں کون یہ کہتا ہے محبت کی ہے

    اے میاں کون یہ کہتا ہے محبت کی ہے بات یہ ہے کہ یہاں بات ضرورت کی ہے پھر کوئی چاک گریبان لیے پھرتا ہے حضرت عشق نے پھر کوئی شرارت کی ہے بس یونہی ایک ہیولیٰ سا نظر آیا تھا اور پھر دل نے دھڑکنے کی جو شدت کی ہے وہ مری چاہ کا ویسے بھی طلب گار نہ تھا پھر مرے دل نے سنبھلنے میں بھی عجلت کی ...

    مزید پڑھیے

    بے بسی ایسی بھی ہوتی ہے بھلا

    بے بسی ایسی بھی ہوتی ہے بھلا زندگی ایسی بھی ہوتی ہے بھلا روشنی اب میرے اشکوں سے ہے بس تیرگی ایسی بھی ہوتی ہے بھلا ہنستے ہنستے ہو گیا برباد میں خوش دلی ایسی بھی ہوتی ہے بھلا چیختا رہتا ہوں اکثر بے سبب بیکسی ایسی بھی ہوتی ہے بھلا جی رہا ہوں میں اسے دیکھے بغیر بے حسی ایسی بھی ...

    مزید پڑھیے

    یہ عکس آپ ہی بنتے ہیں ہم سے ملتے ہیں

    یہ عکس آپ ہی بنتے ہیں ہم سے ملتے ہیں کہ ناخنوں کے بغیر اپنے زخم چھلتے ہیں خبر ملی ہے کہ تو خواب دیکھتی ہے ابھی خبر ملی ہے تری سمت پھول کھلتے ہیں ہمیں یہ وقت کی بخیہ گری پسند نہیں اگرچہ وقت کے ہاتھوں سے زخم سلتے ہیں ہماری عمر سے بڑھ کر یہ بوجھ ڈالا گیا سو ہم بڑوں سے بزرگوں کی طرح ...

    مزید پڑھیے

    ہماری آنکھیں بھی صاحب عجیب کتنی ہیں

    ہماری آنکھیں بھی صاحب عجیب کتنی ہیں کہ دل جو روئے تو کم بخت ہنسنے لگتی ہیں تمہارے شہر سے چلیے کہ تنگ دستی نے تمہارے شہر کی گلیاں بھی تنگ کر دی ہیں یہ ہم ہیں بے ہنراں دیکھیے ہنر مندی جو کوئی کام کریں ہم تو پوریں جلتی ہیں نہ اس کا وصل ملا اور نہ روزگار یہاں سو پہلے ہجر زدہ تھے اور ...

    مزید پڑھیے

    عشق سے بھاگ کے جایا بھی نہیں جا سکتا

    عشق سے بھاگ کے جایا بھی نہیں جا سکتا نقش یک خواب مٹایا بھی نہیں جا سکتا ہم اسے دیکھ کے نظریں بھی ہٹا سکتے نہیں اور اسے دیکھنے جایا بھی نہیں جا سکتا وہ کہیں خواب میں پوشیدہ کوئی خواب سہی دیر تک درد دبایا بھی نہیں جا سکتا زیر لب ہیں جو صدائیں کوئی سنتا ہی نہیں اور بہت شور مچایا ...

    مزید پڑھیے

    وہ زمانہ ہے کہ اب کچھ نہیں دیوانے میں

    وہ زمانہ ہے کہ اب کچھ نہیں دیوانے میں نام لیتا ہے جنوں کا کبھی انجانے میں قسمت اپنی ہے کہ ہم نوحہ گری کرتے ہوئے کریں زنجیر زنی دل کے عزا خانے میں کیا ہوئے لوگ پرانے جنہیں دیکھا بھی نہیں اے زمانے ہمیں تاخیر ہوئی آنے میں ان شکستہ در و دیوار کی صورت ہم بھی بہت آسیب زدہ ہوں گے نظر ...

    مزید پڑھیے

    ہوئی غزل ہی نہ کچھ بات بن سکی ہم سے

    ہوئی غزل ہی نہ کچھ بات بن سکی ہم سے یہ سرگزشت جنوں کب بیاں ہوئی ہم سے سڑک پہ بیٹھ گئے دیکھتے ہوئے دنیا اور ایسے ترک ہوئی ایک خودکشی ہم سے ہم آ گئے تھے گھنے برگدوں کے سائے میں سو بات کرنے چلی آئی روشنی ہم سے وہ خواب کیا تھا کہ جو بھولنے لگا دم صبح وہ رات کیسی تھی جو روٹھنے لگی ہم ...

    مزید پڑھیے

    کل خواب میں اک پری ملی تھی

    کل خواب میں اک پری ملی تھی اک بوسے کے بعد اڑ گئی تھی میں اس کے لیے دھنک بنا تھا وہ اور ہی رنگ ڈھونڈھتی تھی دیوی تھی جسے میں پوجتا تھا وہ اور کسی کو سوچتی تھی میں راہ گناہ پر چلا تھا اس راہ میں کیسی تیرگی تھی چھ راستے واں نکل رہے تھے اک سمت ذرا سی روشنی تھی آخر میں دعا میں ڈھل ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 3