جتنی ہم چاہتے تھے اتنی محبت نہیں دی
جتنی ہم چاہتے تھے اتنی محبت نہیں دی خواب تو دے دیے اس نے ہمیں مہلت نہیں دی بکتا رہتا سر بازار کئی قسطوں میں شکر ہے میرے خدا نے مجھے شہرت نہیں دی اس کی خاموشی مری راہ میں آ بیٹھی ہے میں چلا جاتا مگر اس نے اجازت نہیں دی ہم ترے ساتھ ترے جیسا رویہ رکھتے دینے والے نے مگر ایسی طبیعت ...