تڑپ رہا تھا میں جس درد لا دوا کے لئے
تڑپ رہا تھا میں جس درد لا دوا کے لئے وہ مل گیا ہے مگر چھین لے خدا کے لئے میں بوند بوند ٹپکتا ہوں اپنے ہونٹوں پر چلا تھا لے کے یہ سرمایہ کربلا کے لئے فشار غم نے مجھے چور چور کر ڈالا کواڑ کھول دے سارے ذرا ہوا کے لئے کٹی ہوئی ہے مرے تازہ موسموں کی زباں کہاں سے لاؤں گا الفاظ اب دعا کے ...