آج ہی فرصت سے کل کا مسئلہ چھیڑوں گا میں
آج ہی فرصت سے کل کا مسئلہ چھیڑوں گا میں مسئلہ حل ہو تو حل کا مسئلہ چھیڑوں گا میں وصل و ہجراں میں تناسب راست ہونا چاہئے عشق کے رد عمل کا مسئلہ چھیڑوں گا میں دیکھنا سب لوگ مجھ کو خارجی ٹھہرائیں گے کل یہاں جنگ جمل کا مسئلہ چھیڑوں گا میں کشتیوں والے مجھے تاوان دے کر پار جائیں ورنہ ...