افضل خان کی غزل

    آج ہی فرصت سے کل کا مسئلہ چھیڑوں گا میں

    آج ہی فرصت سے کل کا مسئلہ چھیڑوں گا میں مسئلہ حل ہو تو حل کا مسئلہ چھیڑوں گا میں وصل و ہجراں میں تناسب راست ہونا چاہئے عشق کے رد عمل کا مسئلہ چھیڑوں گا میں دیکھنا سب لوگ مجھ کو خارجی ٹھہرائیں گے کل یہاں جنگ جمل کا مسئلہ چھیڑوں گا میں کشتیوں والے مجھے تاوان دے کر پار جائیں ورنہ ...

    مزید پڑھیے

    راہ بھولا ہوں مگر یہ مری خامی تو نہیں

    راہ بھولا ہوں مگر یہ مری خامی تو نہیں میں کہیں اور سے آیا ہوں مقامی تو نہیں اونچا لہجہ ہے فقط زور دلائل کے لیے اے مری جاں یہ مری تلخ کلامی تو نہیں ان درختوں کو دعا دو کہ جو رستے میں نہ تھے جلدی آنے کا سبب تیز خرامی تو نہیں تیری مسند پہ کوئی اور نہیں آ سکتا یہ مرا دل ہے کوئی خالی ...

    مزید پڑھیے

    تبھی تو میں محبت کا حوالاتی نہیں ہوتا

    تبھی تو میں محبت کا حوالاتی نہیں ہوتا یہاں اپنے سوا کوئی ملاقاتی نہیں ہوتا گرفتار وفا رونے کا کوئی ایک موسم رکھ جو نالہ روز بہہ نکلے وہ برساتی نہیں ہوتا بچھڑنے کا ارادہ ہے تو مجھ سے مشورہ کر لو محبت میں کوئی بھی فیصلہ ذاتی نہیں ہوتا تمہیں دل میں جگہ دی تھی نظر سے دور کیا ...

    مزید پڑھیے

    نہیں تھا دھیان کوئی توڑتے ہوئے سگریٹ

    نہیں تھا دھیان کوئی توڑتے ہوئے سگریٹ میں تجھ کو بھول گیا چھوڑتے ہوئے سگریٹ سو یوں ہوا کہ پریشانیوں میں پینے لگے غم حیات سے منہ موڑتے ہوئے سگریٹ مشابہ کتنے ہیں ہم سوختہ جبینوں سے کسی ستون سے سر پھوڑتے ہوئے سگریٹ کل اک ملنگ کو کوڑے کے ڈھیر پر لا کر نشے نے توڑ دیا جوڑتے ہوئے ...

    مزید پڑھیے

    وہ جو اک شخص وہاں ہے وہ یہاں کیسے ہو

    وہ جو اک شخص وہاں ہے وہ یہاں کیسے ہو ہجر پر وصل کی حالت کا گماں کیسے ہو بے نمو خواب میں پیوست جڑیں ہیں میری ایک گملے میں کوئی نخل جواں کیسے ہو تم تو الفاظ کے نشتر سے بھی مر جاتے تھے اب جو حالات ہیں اے اہل زباں کیسے ہو آنکھ کے پہلے کنارے پہ کھڑا آخری اشک رنج کے رحم و کرم پر ہے رواں ...

    مزید پڑھیے

    آدمی خوار بھی ہوتا ہے نہیں بھی ہوتا

    آدمی خوار بھی ہوتا ہے نہیں بھی ہوتا عشق آزار بھی ہوتا ہے نہیں بھی ہوتا یہ جو کچھ لوگ خیالوں میں رہا کرتے ہیں ان کا گھر بار بھی ہوتا ہے نہیں بھی ہوتا زندگی سہل پسندی میں بسر کر لینا کار دشوار بھی ہوتا ہے نہیں بھی ہوتا کار دنیا ہی کچھ ایسا ہے کہ دل سے ترا درد سلسلہ وار بھی ہوتا ہے ...

    مزید پڑھیے

    اس لمحے تشنہ لب ریت بھی پانی ہوتی ہے

    اس لمحے تشنہ لب ریت بھی پانی ہوتی ہے آندھی چلے تو صحرا میں طغیانی ہوتی ہے نثر میں جو کچھ کہہ نہیں سکتا شعر میں کہتا ہوں اس مشکل میں بھی مجھ کو آسانی ہوتی ہے جانے کیا کیا ظلم پرندے دیکھ کے آتے ہیں شام ڈھلے پیڑوں پر مرثیہ خوانی ہوتی ہے عشق تمہارا کھیل ہے باز آیا اس کھیل سے ...

    مزید پڑھیے

    مجھے رونا نہیں آواز بھی بھاری نہیں کرنی

    مجھے رونا نہیں آواز بھی بھاری نہیں کرنی محبت کی کہانی میں اداکاری نہیں کرنی ہوا کے خوف سے لپٹا ہوا ہوں خشک ٹہنی سے کہیں جانا نہیں جانے کی تیاری نہیں کرنی تحمل اے محبت ہجر پتھریلا علاقہ ہے تجھے اس راستے پر تیز رفتاری نہیں کرنی ہمارا دل ذرا اکتا گیا تھا گھر میں رہ رہ کر یوں ہی ...

    مزید پڑھیے

    کل اپنے شہر کی بس میں سوار ہوتے ہوئے

    کل اپنے شہر کی بس میں سوار ہوتے ہوئے وہ دیکھتا تھا مجھے اشک بار ہوتے ہوئے پرندے آئے تو گنبد پہ بیٹھ جائیں گے نہیں شجر کی ضرورت مزار ہوتے ہوئے ہے ایک اور بھی صورت رضا و کفر کے بیچ کہ شک بھی دل میں رہے اعتبار ہوتے ہوئے مرے وجود سے دھاگا نکل گیا ہے دوست میں بے شمار ہوا ہوں شمار ...

    مزید پڑھیے

    شکست زندگی ویسے بھی موت ہی ہے نا

    شکست زندگی ویسے بھی موت ہی ہے نا تو سچ بتا یہ ملاقات آخری ہے نا کہا نہیں تھا مرا جسم اور بھر یا رب سو اب یہ خاک ترے پاس بچ گئی ہے نا تو میرے حال سے انجان کب ہے اے دنیا جو بات کہہ نہیں پایا سمجھ رہی ہے نا اسی لیے ہمیں احساس جرم ہے شاید ابھی ہماری محبت نئی نئی ہے نا یہ کور چشم ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 2