Afzal Gauhar Rao

افضل گوہر راؤ

افضل گوہر راؤ کی غزل

    میں سن رہا ہوں جو دنیا سنا رہی ہے مجھے

    میں سن رہا ہوں جو دنیا سنا رہی ہے مجھے ہنسی تو اپنی خموشی پہ آ رہی ہے مجھے مرے وجود کی مٹی میں زر نہیں کوئی یہ اک چراغ کی لو جگمگا رہی ہے مجھے یہ کیسے خواب کی خواہش میں گھر سے نکلا ہوں کہ دن میں چلتے ہوئے نیند آ رہی ہے مجھے کوئی سہارا مجھے کب سنبھال سکتا ہے مری زمین اگر ڈگمگا رہی ...

    مزید پڑھیے

    سب کو بتا رہا ہوں یہی صاف صاف میں

    سب کو بتا رہا ہوں یہی صاف صاف میں جلتے دیے سے کیسے کروں انحراف میں میں نے تو آسمان کے رنگوں کی بات کی کہنے لگی زمین بدل دوں غلاف میں گمراہ کب کیا ہے کسی راہ نے مجھے چلنے لگا ہوں آپ ہی اپنے خلاف میں ملتا نہیں ہے پھر بھی سرا آسمان کا کر کر کے تھک چکا ہوں زمیں کا طواف میں اب تو بھی ...

    مزید پڑھیے

    میں خود کو اس لیے منظر پہ لانے والا نہیں

    میں خود کو اس لیے منظر پہ لانے والا نہیں کہ آئنہ مری صورت دکھانے والا نہیں ترے فلک کا اگر چاند بجھ گیا ہے تو کیا دیا زمیں پہ بھی کوئی جلانے والا نہیں سمندروں کی طرف جا رہا ہوں جلتا ہوا کہ میری آگ کو بادل بجھانے والا نہیں یہ کون نیند میں آکر سرہانے بیٹھ گیا میں اپنا خواب کسی کو ...

    مزید پڑھیے

    نیند آئی نہ کھلا رات کا بستر مجھ سے

    نیند آئی نہ کھلا رات کا بستر مجھ سے گفتگو کرتا رہا چاند برابر مجھ سے اپنا سایہ اسے خیرات میں دے آیا ہوں دھوپ کے ڈر سے جو لپٹا رہا دن بھر مجھ سے کون سی ایسی کمی میرے خد و خال میں ہے آئنہ خوش نہیں ہوتا کبھی مل کر مجھ سے کیا مصیبت ہے کہ ہر دن کی مشقت کے عوض باندھ جاتا ہے کوئی رات کا ...

    مزید پڑھیے

    ہجر میں اتنا خسارہ تو نہیں ہو سکتا

    ہجر میں اتنا خسارہ تو نہیں ہو سکتا ایک ہی عشق دوبارہ تو نہیں ہو سکتا چند لوگوں کی محبت بھی غنیمت ہے میاں شہر کا شہر ہمارا تو نہیں ہو سکتا کب تلک قید رکھوں آنکھ میں بینائی کو صرف خوابوں سے گزارا تو نہیں ہو سکتا رات کو جھیل کے بیٹھا ہوں تو دن نکلا ہے اب میں سورج سے ستارہ تو نہیں ...

    مزید پڑھیے

    میں اپنی ذات میں جب سے ستارا ہونے لگا

    میں اپنی ذات میں جب سے ستارا ہونے لگا پھر اک چراغ سے میرا گزارا ہونے لگا مری چمک کے نظارے کو چاہیے کچھ اور میں آئنے پہ کہاں آشکارا ہونے لگا یہ کیسی برف سے اس نے بھگو دیا ہے مجھے پہاڑ جیسا مرا جسم گارا ہونے لگا زمیں سے میں نے ابھی ایڑیاں اٹھائی تھیں کہ آسمان کا مجھ کو نظارہ ہونے ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 2 سے 2