Afzal Ahmad Syed

افضال احمد سید

پاکستان کے ممتاز ترین شاعروں میں سے ایک، اپنی تہہ دار شاعری کے لیے معروف

One of the leading Pakistani poets known for his layered poetic expression.

افضال احمد سید کی نظم

    جنگل کے پاس ایک عورت

    نیند کے پاس ایک رات ہے میرے پاس ایک کہانی ہے جنگل کے پاس ایک عورت تھی عورت بچہ پیدا کرنے کے درد سے مر رہی تھی ایک شکاری وہاں پہنچ گیا اور بچے کی آنکھوں کے عوض عورت کی مدد کرنے پر آمادہ ہو گیا عورت نے جڑواں بچے جنے شکاری کے ہاتھ آنکھوں کی دو جوڑیاں آئیں اس وقت سکے ایجاد نہیں ہوئے ...

    مزید پڑھیے

    جنگل کے پاس ایک عورت

    نیند کے پاس ایک رات ہے میرے پاس ایک کہانی ہے جنگل کے پاس ایک عورت تھی عورت بچہ پیدا کرنے کے درد سے مر رہی تھی ایک شکاری وہاں پہنچ گیا اور بچے کی آنکھوں کے عوض عورت کی مدد کرنے پر آمادہ ہو گیا عورت نے جڑواں بچے جنے شکاری کے ہاتھ آنکھوں کی دو جوڑیاں آئیں اس وقت سکے ایجاد نہیں ہوئے ...

    مزید پڑھیے

    ہمیں بھول جانا چاہیئے

    اس اینٹ کو بھول جانا چاہیئے جس کے نیچے ہمارے گھر کی چابی ہے جو ایک خواب میں ٹوٹ گیا ہمیں بھول جانا چاہیئے اس بوسے کو جو مچھلی کے کانٹے کی طرح ہمارے گلے میں پھنس گیا اور نہیں نکلتا اس زرد رنگ کو بھول جانا چاہئے جو سورج مکھی سے علیحدہ دیا گیا جب ہم اپنی دوپہر کا بیان کر رہے ...

    مزید پڑھیے

    ایک لڑکی

    لذت کی انتہا پر اس کی سسکیاں دنیا کے تمام قومی ترانوں سے زیادہ موسیقی رکھتی ہیں جنسی عمل کے دوران وہ کسی بھی ملکۂ حسن سے زیادہ خوب قرار پا سکتی ہے اس کے بلوپرنٹ کا کیسٹ حاصل کرنے کے لیے کسی بھی فساد زدہ علاقے تک جانے کا خطرہ لیا جا سکتا ہے صرف اس سے ملنا نا ممکن ہے

    مزید پڑھیے

    فیصلہ

    ریڈیولوجسٹ ان ایکسروں کو پڑھ رہی ہے جن پر میری گزشتہ نظم کی تاریخ پڑی ہے ان لوگوں کے زخم اتنی تاخیر اتنی سفاکی سے پڑھے جا رہے ہیں جو ابھی تک زندہ رہنے کا امتحان دینے میں مصروف ہیں ''آدمی اپنی غلطی سے مرتا ہے'' یہ سرجن جنرل کا فیصلہ ہے ''تم سے غلطی ہوئی ہے'' شام کو جب میں اسے بتاؤں ...

    مزید پڑھیے

    تم خوبصورت دائروں میں رہتی ہو

    تم خوب صورت دائروں میں رہتی ہو تمہارے بالوں کو ایک مدور پن فرض شناسی سے تھامے ہوئے ہے ایک بیش قیمت زنجیر تمہاری گردن کی اطاعت کر رہی ہے کبھی غلط نہ چلنے والی گھڑی تمہاری کلائی سے پیوست ہے ایک نازک بلٹ تمہاری کمر سے ہم آغوش ہے تمہارے پیر ان جوتوں کے تسموں سے گھرے ہیں جن سے تم ...

    مزید پڑھیے

    جس کا کوئی انتظار نہ کر رہا ہو

    جس کا کوئی انتظار نہ کر رہا ہو اسے نہیں جانا چاہیئے واپس آخری دروازہ بند ہونے سے پہلے جس کا کوئی انتظار نہ کر رہا ہو اسے نہیں پھرنا چاہیئے بے قرار ایک خوب صورت راہداری میں جب تک وہ ویران نہ ہو جائے جس کا کوئی انتظار نہ کر رہا ہو اسے نہیں جدا کرنا چاہیئے خون آلود پاؤں سے ایک پورا ...

    مزید پڑھیے

    میں ڈرتا ہوں

    میں ڈرتا ہوں اپنے پاس کی چیزوں کو چھو کر شاعری بنا دینے سے روٹی کو میں نے چھوا اور بھوک شاعری بن گئی انگلی چاقو سے کٹ گئی اور خون شاعری بن گیا گلاس ہاتھ سے گر کر ٹوٹ گیا اور بہت سی نظمیں بن گئیں میں ڈرتا ہوں اپنے سے تھوڑی دور کی چیزوں کو دیکھ کر شاعری بنا دینے سے درخت کو میں نے ...

    مزید پڑھیے

    ہم کسی سے پوچھے بغیر زندہ رہتے ہیں

    خنجر کے پھل پر ایک طرف تمہارا نام لکھا ہے اور دوسری طرف میرا جنہیں پڑھنا آتا ہے ہمیں بتاتے ہیں ہمیں قتل کر دیا جائے گا جو درخت اگاتا ہے ہمیں ایک سیب دے دیتا ہے ہم خنجر سے سیب کے دو ٹکڑے کر دیتے ہیں ہم کسی سے پوچھے بغیر زندہ رہتے ہیں اور کسی کو بتائے بغیر محبت کرتے ہیں میں نے ...

    مزید پڑھیے

    جہاں تم یہ نظم ختم کرو گی

    جہاں تم یہ نظم ختم کرو گی وہاں ایک درخت اگ آئے گا شکار کی ایک مہم میں تم اس کے پیچھے ایک درندے کو ہلاک کرو گی کشتی رانی کے دن اس سے اپنی کشتی باندھ سکو گی ایک انعام یافتہ تصویر میں تم اس کے سامنے کھڑی نظر آؤگی پھر تم اسے بہت سے درختوں میں گم کر دو گی اور اس کا نام بھول جاؤ گی اور ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 2 سے 3