ہزیمتیں جو فنا کر گئیں غرور مرا
ہزیمتیں جو فنا کر گئیں غرور مرا انہی کے دم سے منور ہوا شعور مرا میں حیرتی کسی منصور کی تلاش میں ہوں کرے جو آ کے یہ آئینہ چور چور مرا رواج ذہن سے میں اختلاف رکھتا تھا سر صلیب مجھے لے گیا فتور مرا وہ اجنبی ہے مگر اجنبی نہیں لگتا یہی کہ اس سے کوئی ربط ہے ضرور مرا میں ڈوب کر بھی کسی ...