ہانپتی ندی میں دم ٹوٹا ہوا تھا لہر کا
ہانپتی ندی میں دم ٹوٹا ہوا تھا لہر کا واقعہ ہے یہ ستمبر کی کسی سہ پہر کا سرسراہٹ رینگتے لمحے کی سرکنڈوں میں تھی تھا نشہ ساری فضا میں ناگنوں کے زہر کا تھی صدف میں روشنی کی بوند تھرائی ہوئی جسم کے اندر کہیں دھڑکا لگا تھا قہر کا دل میں تھیں ایسے فساد آمادہ دل کی دھڑکنیں ہو بھرا ...