Adil Mansuri

عادل منصوری

ممتاز جدید شاعر، زبان کے روایت شکن استعمال کے لئے مشہور، اپنے خطاط اور ڈرامہ نگاربھی

One of the leading modernist poets who broke many conventions. Wrote poetry in Urdu and Gujarati. He was also a famous calligrapher and playwright

عادل منصوری کے تمام مواد

37 غزل (Ghazal)

    وہ تم تک کیسے آتا

    وہ تم تک کیسے آتا جسم سے بھاری سایہ تھا سارے کمرے خالی تھے سڑکوں پر بھی کوئی نہ تھا پیچھے پیچھے کیوں آئے آگے بھی تو رستہ تھا کھڑکی ہی میں ٹھٹھر گئی کالی اور چوکور ہوا دیواروں پر آئینے آئینوں میں سبز خلا بیٹھی تھی وہ کرسی پر دانتوں میں انگلی کو دبا بوٹی بوٹی جلتی تھی اس کا ...

    مزید پڑھیے

    سڑکوں پر سورج اترا

    سڑکوں پر سورج اترا سایہ سایہ ٹوٹ گیا جب گل کا سینہ چیرا خوشبو کا کانٹا نکلا تو کس کے کمرے میں تھی میں تیرے کمرے میں تھا کھڑکی نے آنکھیں کھولی دروازے کا دل دھڑکا دل کی اندھی خندق میں خواہش کا تارا ٹوٹا جسم کے کالے جنگل میں لذت کا چیتا لپکا پھر بالوں میں رات ہوئی پھر ہاتھوں ...

    مزید پڑھیے

    ہاتھ میں آفتاب پگھلا کر

    ہاتھ میں آفتاب پگھلا کر رات بھر روشنی سے کھیلا کر یوں کھلے سر نہ گھر سے نکلا کر دیکھ بوڑھوں کی بات مانا کر آئنہ آئینے میں کیا دیکھے ٹوٹ جاتے ہیں خواب ٹکرا کر ایک دم یوں اچھل نہیں پڑتے بات کے پینترے بھی سمجھا کر دیکھ ٹھوکر بنے نہ تاریکی کوئی سویا ہے پاؤں پھیلا کر اونٹ جانے ...

    مزید پڑھیے

    پھر کسی خواب کے پردے سے پکارا جاؤں

    پھر کسی خواب کے پردے سے پکارا جاؤں پھر کسی یاد کی تلوار سے مارا جاؤں پھر کوئی وسعت آفاق پہ سایہ ڈالے پھر کسی آنکھ کے نقطے میں اتارا جاؤں دن کے ہنگاموں میں دامن کہیں میلا ہو جائے رات کی نقرئی آتش میں نکھارا جاؤں خشک کھوئے ہوئے گمنام جزیرے کی طرح درد کے کالے سمندر سے ابھارا ...

    مزید پڑھیے

    ہوا ختم دریا تو صحرا لگا

    ہوا ختم دریا تو صحرا لگا سفر کا تسلسل کہاں جا لگا عجب رات بستی کا نقشہ لگا ہر اک نقش اندر سے ٹوٹا لگا تمہارا ہزاروں سے رشتہ لگا کہو سائیں کا کام کیسا لگا ابھی کھنچ ہی جاتی لہو کی دھنک میاں تیر ٹک تیرا ترچھا لگا لہو میں اترتی رہی چاندنی بدن رات کا کتنا ٹھنڈا لگا تعجب کے سوراخ ...

    مزید پڑھیے

تمام

41 نظم (Nazm)

    بدھ

    پائپ کے گہرے لمبے کش کھینچتا وہ اپنی برہنگی کے احساس کو دھویں کی شکل میں خلا میں تحلیل ہوتے دیکھ کر مسکرانے کی کوشش کرتا تھا اس کی ناف کے آس پاس چپکے ہوئے شکستہ اندھیرے کے چھوٹے چھوٹے ٹکڑے مینڈک کی آنکھوں میں مرے ہوئے خوابوں کی سیلن میں ڈوب رہے تھے وہ مجھ کو ''گوتم'' کے نام سے یاد ...

    مزید پڑھیے

    ایک منظر

    پل کے اس سرے سے آتی ہوئی انگشت چہرے والی بد صورت عورت کے لٹکے ہوئے پستانوں پر بھنبھناتی مکھیوں کی مری ہوئی آنکھوں میں سوکھی ندی کے ادھ موے مینڈکوں کی سرسراہٹ لنگڑے بھکاری کی پسلیوں کے درمیان ہانپتی اکنیوں کی کشکولی کھانسی کی میلی شکنوں میں رینگتے بچھوؤں کے سائے بسوں ٹیکسیوں ...

    مزید پڑھیے

    حشر کی صبح درخشاں ہو مقام محمود

    رات داڑھی کے اندھیرے سے تکلف برتے عرش کے سامنے رسوائی کی گردن نہ اٹھے اذن سجدہ پہ کمر تختہ نہ ہو جائے کہیں کھوکھلے لفظوں میں لوہا تو نہیں بھر سکتے سیکڑوں سال کی تبلیغ کے چالیس ثمر کشتی بن جائے تو تنور سے پانی ابلے سالہا سال سے آرام نتیجہ مطلوب تین سو ساٹھ صنم خانۂ کعبہ سے چلے ریگ ...

    مزید پڑھیے

    گول کمرے کو سجاتا ہوں

    گول کمرے کو سجاتا ہوں تکونی خواہشوں سے کالی دیواروں پہ تیرے جسم کی چوکور خوشبو ٹانگ دی ہے نیلی چھت پہ دودھیا خوابوں کے جلتے قمقمے لٹکا دیے ہیں کھڑکی کے شیشوں پہ پیلی روح کے سایوں کو چسپاں کر دیا ہے ننگے دروازے کو اندھی آرزو کا پیرہن پہنا دیا ہے گونگے بستر پر نئی تنہائی کی چادر ...

    مزید پڑھیے

    افق کی ہتھیلی سے سورج نہ ابھرے

    اسے گیند کی نرم گولائی اپنی طرف کھینچتی تھی وہ پیدا ہوا تھا تو میں نے ہی کانوں میں دی تھی اذاں وہ لاری کے پہیوں کی گولائیاں ناپنا چاہتا تھا اسے ہسپتالی فرشتوں نے سٹریچر سے نیچے اتارا میں لمحوں کو آنکھوں سے ٹانکے لگانے میں مصروف کرسی میں بیٹھا ہوا تھا ادھر پیر سے خون کی کمسنی ...

    مزید پڑھیے

تمام