Adeeb Saharanpuri

ادیب سہارنپوری

قبل از جدید شاعروں میں شامل، روایت اور جدت کے امتزاج کی شاعری کے لیے جانے جاتے ہیں؛ ریڈیو پاکستان سے وابستہ رہے

Pre-modern poet, known for blending the best of the classical and the modernist

ادیب سہارنپوری کے تمام مواد

7 غزل (Ghazal)

    نہیں کسی کی توجہ خود آگہی کی طرف

    نہیں کسی کی توجہ خود آگہی کی طرف کوئی کسی کی طرف ہے کوئی کسی کی طرف تمہارا جلوۂ معصوم دیکھ لے اک بار خیال جس کا نہ جاتا ہو بندگی کی طرف مزاج شیخ و برہمن کی برہمی معلوم کہ اب حیات کا رخ ہے خود آگہی کی طرف نظر وہ لوگ اجالے میں خود نہ آئے کبھی بلا رہے ہیں جو دنیا کو روشنی کی طرف جتا ...

    مزید پڑھیے

    بخشے پھر اس نگاہ نے ارماں نئے نئے

    بخشے پھر اس نگاہ نے ارماں نئے نئے محسوس ہو رہے ہیں دل و جاں نئے نئے یوں قید زندگی نے رکھا مضطرب ہمیں جیسے ہوئے ہوں داخل زنداں نئے نئے کس کس سے اس امانت دیں کو بچایئے ملتے ہیں روز دشمن ایماں نئے نئے راحت کی جستجو میں خوشی کی تلاش میں غم پالتی ہے عمر گریزاں نئے نئے مسجد میں اور ...

    مزید پڑھیے

    منزلیں نہ بھولیں گے راہرو بھٹکنے سے

    منزلیں نہ بھولیں گے راہرو بھٹکنے سے شوق کو تعلق ہی کب ہے پاؤں تھکنے سے زندگی کے رشتے بھی دور دور تک نکلے روح جاگ اٹھتی ہے پھول کے مہکنے سے کتنے تیر کھائے ہیں کتنے غم اٹھائے ہیں باز ہی نہیں آتا دل مگر دھڑکنے سے ایک ساغر لبریز اور صورت سقراط جاوداں نہیں ہوتے صرف زہر چکھنے ...

    مزید پڑھیے

    مرے شوق جستجو کا کسے اعتبار ہوتا

    مرے شوق جستجو کا کسے اعتبار ہوتا سر راہ منزلوں تک نہ اگر غبار ہوتا میں تجھے خدا سمجھ کر نہ گناہ گار ہوتا اگر ایک بے نیازی ہی ترا اشعار ہوتا جو ستم زدوں کا یارب کوئی غم گسار ہوتا تو غم حیات اتنا نہ دلوں پہ بار ہوتا مری زندگی میں شامل جو نہ تیرا پیار ہوتا تو نشاط دو جہاں بھی مجھے ...

    مزید پڑھیے

    اک خلش کو حاصل عمر رواں رہنے دیا

    اک خلش کو حاصل عمر رواں رہنے دیا جان کر ہم نے انہیں نامہرباں رہنے دیا آرزوئے قرب بھی بخشی دلوں کو عشق نے فاصلہ بھی میرے ان کے درمیاں رہنے دیا کتنی دیواروں کے سائے ہاتھ پھیلاتے رہے عشق نے لیکن ہمیں بے خانماں رہنے دیا اپنے اپنے حوصلے اپنی طلب کی بات ہے چن لیا ہم نے تمہیں سارا ...

    مزید پڑھیے

تمام