Adeeb Saharanpuri

ادیب سہارنپوری

قبل از جدید شاعروں میں شامل، روایت اور جدت کے امتزاج کی شاعری کے لیے جانے جاتے ہیں؛ ریڈیو پاکستان سے وابستہ رہے

Pre-modern poet, known for blending the best of the classical and the modernist

ادیب سہارنپوری کی غزل

    نہیں کسی کی توجہ خود آگہی کی طرف

    نہیں کسی کی توجہ خود آگہی کی طرف کوئی کسی کی طرف ہے کوئی کسی کی طرف تمہارا جلوۂ معصوم دیکھ لے اک بار خیال جس کا نہ جاتا ہو بندگی کی طرف مزاج شیخ و برہمن کی برہمی معلوم کہ اب حیات کا رخ ہے خود آگہی کی طرف نظر وہ لوگ اجالے میں خود نہ آئے کبھی بلا رہے ہیں جو دنیا کو روشنی کی طرف جتا ...

    مزید پڑھیے

    بخشے پھر اس نگاہ نے ارماں نئے نئے

    بخشے پھر اس نگاہ نے ارماں نئے نئے محسوس ہو رہے ہیں دل و جاں نئے نئے یوں قید زندگی نے رکھا مضطرب ہمیں جیسے ہوئے ہوں داخل زنداں نئے نئے کس کس سے اس امانت دیں کو بچایئے ملتے ہیں روز دشمن ایماں نئے نئے راحت کی جستجو میں خوشی کی تلاش میں غم پالتی ہے عمر گریزاں نئے نئے مسجد میں اور ...

    مزید پڑھیے

    منزلیں نہ بھولیں گے راہرو بھٹکنے سے

    منزلیں نہ بھولیں گے راہرو بھٹکنے سے شوق کو تعلق ہی کب ہے پاؤں تھکنے سے زندگی کے رشتے بھی دور دور تک نکلے روح جاگ اٹھتی ہے پھول کے مہکنے سے کتنے تیر کھائے ہیں کتنے غم اٹھائے ہیں باز ہی نہیں آتا دل مگر دھڑکنے سے ایک ساغر لبریز اور صورت سقراط جاوداں نہیں ہوتے صرف زہر چکھنے ...

    مزید پڑھیے

    مرے شوق جستجو کا کسے اعتبار ہوتا

    مرے شوق جستجو کا کسے اعتبار ہوتا سر راہ منزلوں تک نہ اگر غبار ہوتا میں تجھے خدا سمجھ کر نہ گناہ گار ہوتا اگر ایک بے نیازی ہی ترا اشعار ہوتا جو ستم زدوں کا یارب کوئی غم گسار ہوتا تو غم حیات اتنا نہ دلوں پہ بار ہوتا مری زندگی میں شامل جو نہ تیرا پیار ہوتا تو نشاط دو جہاں بھی مجھے ...

    مزید پڑھیے

    اک خلش کو حاصل عمر رواں رہنے دیا

    اک خلش کو حاصل عمر رواں رہنے دیا جان کر ہم نے انہیں نامہرباں رہنے دیا آرزوئے قرب بھی بخشی دلوں کو عشق نے فاصلہ بھی میرے ان کے درمیاں رہنے دیا کتنی دیواروں کے سائے ہاتھ پھیلاتے رہے عشق نے لیکن ہمیں بے خانماں رہنے دیا اپنے اپنے حوصلے اپنی طلب کی بات ہے چن لیا ہم نے تمہیں سارا ...

    مزید پڑھیے

    نغمۂ عشق بتاں اور ذرا آہستہ

    نغمۂ عشق بتاں اور ذرا آہستہ ذکر نازک بدناں اور ذرا آہستہ میرے محبوب کی یادوں کے بھڑکتے ہیں چراغ اے نسیم گزراں اور ذرا آہستہ جس طرف سے وہ گزرتے ہیں صدا آتی ہے اے قرار دل و جاں اور ذرا آہستہ دل ہر اک گام پہ لوگوں نے بچھا رکھے ہیں اور اے سرو رواں اور ذرا آہستہ کوچۂ دوست میں ...

    مزید پڑھیے

    وہ پو پھٹی وہ کرن سے کرن میں آگ لگی

    وہ پو پھٹی وہ کرن سے کرن میں آگ لگی وہ شب کی زلف شکن در شکن میں آگ لگی سلگ اٹھی وہ ردائے نجوم و کاہکشاں وہ دیکھ دامن چرخ کہن میں آگ لگی نشاط گرمیٔ محفل تھی جس کی تابانی اسی چراغ سے کیوں انجمن میں آگ لگی ہزار شمس و قمر بجھ گئے پہ یہ نہ بجھی یہ کس دیئے سے پتنگوں کے من میں آگ ...

    مزید پڑھیے