تمام ہجر اسی کا وصال ہے اس کا
تمام ہجر اسی کا وصال ہے اس کا میں جی رہا ہوں مگر جان و مال ہے اس کا وہ زینہ زینہ اترنے لگے تو سب بجھ جائے وہ بام پر ہے تو سب ماہ و سال ہے اس کا میں قتل ہو کے بھی شرمندہ اپنے آپ سے ہوں کہ اس کے بعد تو سارا زوال ہے اس کا اگل رہی ہیں خزانے کھلی ہوئی آنکھیں خبر کرو کہ یہ سر پائمال ہے اس ...