Absar Abdul Ali

ابصار عبد العلی

ابصار عبد العلی کے تمام مواد

2 غزل (Ghazal)

    جو نہیں لگتی تھی کل تک اب وہی اچھی لگی

    جو نہیں لگتی تھی کل تک اب وہی اچھی لگی دیکھ کر اس کو جو دیکھا زندگی اچھی لگی تھک کے سورج شام کی بانہوں میں جا کر سو گیا رات بھر یادوں کی بستی جاگتی اچھی لگی منتظر تھا وہ نہ ہم ہوں تو ہمارا نام لے اس کی محفل میں ہمیں اپنی کمی اچھی لگی وقت رخصت بھیگتی پلکوں کا منظر یاد ہے پھول سی ...

    مزید پڑھیے

    تیر اندازوں کو اندازہ نہیں

    تیر اندازوں کو اندازہ نہیں زد میں آنا تھا جسے آیا نہیں کچھ تصور کچھ توقع کچھ گماں یہ بھی کیا خوابوں کا خمیازہ نہیں ساری بستی میں فقط اک تیری ذات قبلہ و کعبہ سہی کعبہ نہیں جس ہوا میں تو ہے آقائے چمن کوئی بھی جھونکا وہاں تازہ نہیں دھول کی آنکھوں میں جا ہوتی نہیں پاؤں میں لگتا ...

    مزید پڑھیے