جو نہیں لگتی تھی کل تک اب وہی اچھی لگی
جو نہیں لگتی تھی کل تک اب وہی اچھی لگی دیکھ کر اس کو جو دیکھا زندگی اچھی لگی تھک کے سورج شام کی بانہوں میں جا کر سو گیا رات بھر یادوں کی بستی جاگتی اچھی لگی منتظر تھا وہ نہ ہم ہوں تو ہمارا نام لے اس کی محفل میں ہمیں اپنی کمی اچھی لگی وقت رخصت بھیگتی پلکوں کا منظر یاد ہے پھول سی ...