پس و پیش

سمٹ آئے ہیں
ساتوں سمندر
ایک قطرے میں
جس میں
سمٹ آئے تھے
ساتوں آسمان
وہ قطرہ
اب ٹپکنا چاہتا ہے
پلکوں سے
مجھے یہ فکر
زمیں کے بطن کو اتنی قوت کون بخشے گا