اتیت کی چادر

ایک روٹھی اداس شام کو جب
کتنی پرتیں پرانی یادوں کی
کیسے جھکجھورتی ہیں آ کے مجھے
کھولنے کو اتیت کی چادر
گھیر لیتی ہے انایاس آ کر
وہ جو دھندلی سی ہو چکی ہے اب
وہی تصویریں ابھر آتی ہیں
میرے ماضی کی ہے جو پرچھائیں
میری آنکھوں میں اتر جاتی ہے
اور مجھ کو بہت رلاتی ہے