اپنے ماضی سے جو ورثے میں ملے ہیں ہم کو (ردیف .. ے)

اپنے ماضی سے جو ورثے میں ملے ہیں ہم کو
ان اصولوں کی تجارت نہیں ہوگی ہم سے


عہد حاضر کی ہر اک بات ہمیں دل سے قبول
صرف توہین روایت نہیں ہوگی ہم سے


جھوٹ بھی بولیں صداقت کے پیمبر بھی بنیں
ہم کو بخشو یہ سیاست نہیں ہوگی ہم سے


زخم بھی کھائیں رقیبوں کو دعائیں بھی دیں
اتنی مخدوش شرافت نہیں ہوگی ہم سے


سرخ پتھر کے صنم ہوں کہ وہ پتھر کے صنم
بت کدوں میں تو عبادت نہیں ہوگی ہم سے


ہے اطاعت کے لیے اپنا فقط ایک خدا
نہ خداؤں کی اطاعت نہیں ہوگی ہم سے


غیر مشروط رفاقت کے طرف دار ہیں ہم
شرط کے ساتھ رفاقت نہیں ہوگی ہم سے


فکر و اظہار میں ہم حکم کے پابند نہیں
شاعری حسب ہدایات نہیں ہوگی ہم سے


صرف باتیں ہی اگر آپ گوارہ کر لیں
آپ کو کوئی شکایت نہیں ہوگی ہم سے