اپنا عہد وفا نبھاتا ہوں
اپنا عہد وفا نبھاتا ہوں
اب اسے روز گنگناتا ہوں
میری ہمت نہ پوچھئے صاحب
ریت پر کشتیاں چلاتا ہوں
دو فریقوں کے درمیاں اکثر
میں محبت کے پل بناتا ہوں
میری امداد اور کچھ بھی نہیں
میں فقط حوصلے بڑھاتا ہوں
آج کل پنسلوں سے کاغذ پر
دھوپ میں روٹیاں بناتا ہوں
میں کبھی دشمنی نہیں کرتا
اور ہو جائے تو نبھاتا ہوں
فیصلے اپنے چھوڑ کر ان پر
ظرف لوگوں کے آزماتا ہوں