الگ میں سب سے کہانی بھی ہے الگ سب سے

الگ میں سب سے کہانی بھی ہے الگ سب سے
سو مجھ کو خاک اڑانی بھی ہے الگ سب سے


بدن سے روح نکل کر سما گئی تجھ میں
مری یہ نقل مکانی بھی ہے الگ سب سے


سمندروں میں نہیں دشت کی طرف اترا
یہ میری آنکھوں کا پانی بھی ہے الگ سب سے


ملا ہے درد محبت بھی اک زمانے کے بعد
مجھے خوشی یہ منانی بھی ہے الگ سب سے


ذرا سا خواب کو توڑا خراش ڈال گیا
کہ آنکھ میں وہ نشانی بھی ہے الگ سب سے