عجیب شور پرندوں کی اس اڑان میں تھا

عجیب شور پرندوں کی اس اڑان میں تھا
سفر کے بعد سفر کا مزہ تکان میں تھا


ہوا چلی جو کبھی چونک چونک اٹھتا تھا
تمام دشت ہی جیسے کسی کے دھیان میں تھا


جو بات اس کے مخالف تھی اس سے کہہ نہ سکے
انا کا ایک سمندر بھی درمیان میں تھا


ذرا سی بات پہ جو شخص جاں پہ کھیل گیا
خبر نہ تھی وہ بڑے سخت امتحان میں تھا


یہ کیا کہ تو بھی حفاظت نہ کر سکا میری
تجھے خبر تھی کہ میں بھی تری امان میں تھا