عجب نہیں جو یہ منظر بھی سامنے آئے

عجب نہیں جو یہ منظر بھی سامنے آئے
قدم جہاں بھی رکھیں ہم زمیں نکل جائے


یہ کیا مقام ہے جب بھی نظر اٹھاتا ہوں
بلندیوں کا عجب سلسلہ نظر آئے


اجاڑ دیکھ کے بستی کو دل اداس ہوا
کھڑے تھے جھنڈ کھجوروں کے بال بکھرائے


مری نگاہ میں اک رنگ اب بھی باقی ہے
میں چاہتا ہوں کہ وہ بھی کبھی بکھر جائے