ایسا کرو

دھوپ کی عینک لگاؤ گھر سے جب نکلا کرو
سانولے ہو جاؤ لیکن اس کی مت پروا کرو


ہلکی پھلکی بادبانی جرسیاں پہنا کرو
چاشنی ڈلوا کے گولے برف کے چوسا کرو


چارپائی ڈال کر دالان میں سویا کرو
سو رہو یا لیٹے لیٹے چاند کو دیکھا کرو


ناریل پانی پیو پنکھا جھلو اخبار سے
کیوں خفا ہوتے ہو پیارے بات کو سمجھا کرو


کوئی جنگل کوئی وادی کوئی مسکن ڈھونڈ لو
چھٹیوں کے دن ہیں طارقؔ محفلیں برپا کرو