اے صنم تو صنم ہے نرالا تو جدھر بھی نگاہیں اٹھا دے
اے صنم تو صنم ہے نرالا تو جدھر بھی نگاہیں اٹھا دے
تو جسے چاہے کر دے مسلماں تو جسے چاہے کافر بنا دے
لاج رکھ میرے جذب وفا کی میرے سجدوں کو اپنا پتہ دے
مجھ کو آتا نہیں سر جھکانا بندگی کا طریقہ سکھا دے
لاج رکھ تو مری بندگی کی یوں نہ بھٹکا مجھے در بدر تو
یا مجھے میری منزل عطا کر یا مجھے سر کو کعبہ بنا دے
راز اب تک سمجھ میں نہ آیا راز کی بات ہے راز ہی میں
عشق چاہے تو مٹ جائے خود ہی حسن چاہے تو مردہ جلا دے
بات اب تک سمجھ میں نہ آئی تیرے جلووں میں ہے کیسا جادو
جان دے دے وہ منصور بن کر تو جسے اپنا جلوہ دکھا دے
درد دل لے کے آیا ہوں در پر پھر مسیحا نگاہ کرم کر
میں کہاں جاؤں گا عشق لے کر جان من میرے دکھ کی دوا دے
تو کہاں مارا مارا پھرے گا اٹھ کے چوکھٹ سے اپنے صنم کی
ہے فناؔ بس یہی دین و دنیا تو اسی در پہ ہستی مٹا دے