اے خاک وطن تیرے پرستار تو سب ہیں

اے خاک وطن تیرے پرستار تو سب ہیں
ہم ہی ہوئے کیوں خار گنہ گار تو سب ہیں


ہم بھی ہیں کفن سر پہ اٹھائے ہوئے احساں
جلدی تھی تمہیں ورنہ سر دار تو سب ہیں


دیکھیں گے بنے شیشۂ جاں کس کا نشانہ
پتھر لیے یوں درپئے آزار تو سب ہیں


باہر نہ دھواں ہے نہ سلگنے کا نشاں ہے
اندر سے بھڑکتے ہوئے انگار تو سب ہیں


اے شہر اہنسا میں کھڑے ہیکل گاندھی
آ دیکھ ترے شہر میں خونخوار تو سب ہیں


حاکم بھی ہیں منصف بھی جو کہتے ہیں سر بزم
معصوم ہیں دو چار یہ غدار تو سب ہیں


اک نوح نہیں جو ہمیں کشتی میں بٹھا لے
ورنہ کسی طوفان کے آثار تو سب ہیں