ابر کا سایہ دھوپ کی چادر تیرے نام
ابر کا سایہ دھوپ کی چادر تیرے نام
اس دھرتی کے سارے منظر تیرے نام
شب کے گریے سے فرصت کی سبیل کہاں
جیسا بھی ہے اپنا مقدر تیرے نام
گرتی بجلی جلتا نشیمن ہنستے لوگ
میرے پتھر میرے گل تر تیرے نام
گلی گلی میں تیز ہوا کی سرگوشی
اور گھر گھر کے سرو و صنوبر تیرے نام
چپ رہ کر میں جی لوں ظلم کی نگری میں
یا میں حرف سجا لوں لب پر تیرے نام
رزم میں ساری صلح کی باتیں اور بیدیؔ
بزم میں سب چلتے ہوئے خنجر تیرے نام