اب مجھ سے اداسی تری دیکھی نہیں جاتی
اب مجھ سے اداسی تری دیکھی نہیں جاتی
یہ درد شناسی تری دیکھی نہیں جاتی
کھلتے ہوئے پھولوں کی طرح تیری ہنسی ہے
صورت یہ خفا سی تری دیکھی نہیں جاتی
اخلاص کے جذبوں سے سجا رشتہ ہمارا
تکلیف ذرا سی تری دیکھی نہیں جاتی
لگتا ہے کہ ویران سی ہر چیز ہوئی ہے
بدلی یہ اداسی تری دیکھی نہیں جاتی
پورے ہوں ترے خواب مرے دل کی دعا ہے
امید یہ پیاسی تری دیکھی نہیں جاتی