جو اشک آنکھوں میں تھم گئے ہیں

جو اشک آنکھوں میں تھم گئے ہیں
ترے تصور میں جم گئے ہیں


جو تو مسیحا بنا ہے میرا
کدھر نہ جانے یہ غم گئے ہیں


کھڑے ہیں پاؤں پہ اپنے ہم تو
جہاں سہارے تھے کم گئے ہیں


جو تیری محفل میں ہنستے آئے
وہ لے کے آنکھوں کو نم گئے ہیں


کبھی نہ لوٹایا اس نے خالی
جو لے کے دامن یہ ہم گئے ہیں