آپ مجھے بچہ مت کہیے

آپ مجھے بچہ مت کہیے
میں کیا جانوں بچپن کیا ہے
گھر کیا گھر کا آنگن کیا ہے
جو کچھ ہے فٹ پاتھ ہے اپنا
جنم جنم کا ساتھ ہے اپنا
ہاں کچھ دن اسکول گیا ہوں
لیکن سب کچھ بھول گیا ہوں
صاحب کے جوتے چمکاؤں
ہوٹل ہوٹل پایا جاؤں
گیرج گیرج کام کروں میں
محنت صبح و شام کروں میں
سڑکوں پر کرتب دکھلاؤں
لوکل ٹرین میں گانا گاؤں
سال مہینے گھڑیاں بیچوں
میلے میں پھلجڑیاں بیچوں
آپ مجھے بچہ مت کہیے