آنکھ کا اشارہ ہے

آنکھ کا اشارہ ہے
ہم پہ آشکارا ہے


تیر نیم کش ہے کب
یہ نظر تو آرا ہے


ہے جو عشق کا چکر
سر بہ سر خسارہ ہے


درد کی حکومت ہے
اور دکھ سہارا ہے


اے مری متاع جاں
ہم میں کیا ہمارا ہے


دل کو غم ہیں دنیا کے
اور دل تمہارا ہے


ہجر دو گھڑی کا ہی
آگ ہے شرارہ ہے


مجھ میں ایک دریا ہے
اور اک کنارہ ہے