آنکھ ہو تو برا بھلا دیکھے

آنکھ ہو تو برا بھلا دیکھے
بے بصر آئنے میں کیا دیکھے


زندگی کی حسین راہوں میں
کربلا ہم نے جا بجا دیکھے


اندھا ساون کا ہو تو چاروں طرف
کوئی رت ہو ہرا بھرا دیکھے


اس کو آئے گا معجزہ ہی نظر
عقل سے جو بھی ماورا دیکھے


خوشبوؤں کی بہار سے عاری
پھول کاغذ کے خوش نما دیکھے


بے عمل کو ہمیشہ دنیا نے
خواب ہی دیکھتے سدا دیکھے


بھولتا ہی نہیں وفا پیکر
بارہا ہم اسے بھلا دیکھے


منزلیں ڈھونڈھتی رہیں جن کو
ہم نے ایسے بھی رہنما دیکھے


ایک ہی چہرہ ہے مگر صدیقؔ
رنگ ہائے جدا جدا دیکھے