آخر کو بڑھی تو بات بڑھتی ہی گئی

آخر کو بڑھی تو بات بڑھتی ہی گئی
یہ تیرہ و تار رات بڑھتی ہی گئی
پھر لاکھ کسی نے گدگدایا دل کو
افسردگیٔ حیات بڑھتی ہی گئی