آج سنتا کون ہے اس محرم اسرار کی
آج سنتا کون ہے اس محرم اسرار کی
کل لکھی جائیں گے شرحیں میرے ان اشعار کی
کچھ تو کہئے اپنی خاطر تاکہ ہو ثابت وجود
آئنے کو بھی ضرورت ہے یہاں زنگار کی
روشنی پھر روشنی ہے ہو حرم یا دیر میں
اڑ کے پہنچا داد دیجے کرمک پر دار کی
اہل حق کے واسطے ہے زندگی ایک پل صراط
جی رہا ہوں دیکھیے میں دھار پر تلوار کی
بے نیاز ہر دو عالم ہوں بہ فیض لم یزل
قلب میں صورت اتر کے رہ گئی ہے یار کی