آج بہتر تو زندگی کامیاب: آج کے دن کو بہتر بنائیے

زندگی کی ہر نئی صبح پیغام دیتی ہے کہ زندگی نام ہے صرف آج کا دن۔۔۔نہ گزرا ہوا کل نہ آنے آنے والا کل۔۔۔زندگی کو بہتر بنانا ہے تو آج کو بہتر بنائیے

رسول کریم ﷺ نے فرمایا:

"جس کاآج اس کے گزرے ہوئے کل سے بہتر نہیں وہ تباہ ہوگیا۔"

زندگی ___     صرف آج کا دن

زندگی کیا ہے؟

صر ف اور صرف آج کا دن۔ ہمیں اپنی زندگی کے اگلے لمحے کا کوئی علم نہیں ہے۔ہر زندہ رہنے والے انسان کو آج کے دن چوبیس گھنٹے یا 1440 منٹ ملتے ہیں، مگر ان کے بارے میں بھی یقین نہیں کیا جاسکتا ہے کہ اگلا لمحہ نصیب ہوگا یا نہیں نصیب ہوگا۔جو فرد عطاشدہ ان لمحات کی اس نعمت کو جتنے بہتر انداز سے استعمال کرتا ہے، اتنا ہی وہ کامیا ب ہوتا ہے۔صبح جب ہم اٹھتے ہیں تو یہ اللہ تعالیٰ کی عطا ہوتی ہے اور ایک معجزہ ہے کہ ہم اُٹھ گئے، حالانکہ نیند میں تو ہمیں کسی چیز کا ہوش ہی نہیں ہوتا۔

ہر دن ایک نئی زندگی ہے اورآنے والا دن، کل کے لیے آج کا دن ہوگا۔ زندگی جو کچھ بھی ہے وہ آج کا دن ہے۔یہ دن کبھی بھی لوٹ کر نہیں آئے گا، جیسے آپ دریا کے کنارے کھڑے ہوکر منظر دیکھتے ہیں کہ پانی گزرتا چلا جاتا ہے، اور پھر وہ کبھی واپس نہیں آتا۔کہتے ہیں کہ جس کا آج کا دن گذشتہ کل کی طرح ہے، وہ تباہی کی طرف سفر کررہا ہے۔ زندگی کے اس سفر میں انسان کے لیے جو کچھ بھی ہے وہ آج کا دن ہے اور اسے اس دن کو بہترسے بہتر طریقے سے استعمال کرنے کی کوشش کرنی چاہیے۔

آج کے دن کی اہمیت:

علامہ سیوطی ؒ نے جمع الجوامع  میں ایک حدیث نقل کی ہے جس میں حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:

 ’’ہر روز صبح کو جب آفتاب طلوع ہوتا ہے تو اُس وقت دن یہ اعلان کرتا ہے: ’’جو شخص آج کوئی بھلائی کر سکتا ہے کرلے، آج کے بعد پھر کبھی واپس نہیں لوٹوں گا‘‘۔

دن کی بہتر کارکردگی کے لیے اس فرمان کو یاد رکھیے جو کہ حضرت حسن بصریؒ کے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے خواب میں ہدایت سے معروف ہے: وہ شخص تباہ ہوگیا جس کے دو دن کارکردگی کے لحاظ سے ایک جیسے رہے۔

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب کسی کام کا ارادہ کرتے تو فرماتے

: ’’یااللہ! میرے لیے خیر کر اور اسے میرے لیے پسند کر‘‘۔

حضرت علی رضی اللہ عنہ کا قول ہے:

’’ بے شک وہ مسافر جسے کامیابی کی امید اور ناکامی کا خطرہ ہے، اسے چاہیے کہ اپنے سفر کے لیے اچھا سامان تیار کرے‘‘۔

انھی کے چند اقوال یہ ہیں: ’’جوشخص کوئی کام کر نے سے پہلے انجامِ کا ر سوچ لیتاہے ،اس کو اس کام کے تمام پہلو اور نشیب و فراز معلوم ہوجاتےہیں‘‘۔’’جوشخص انجامِ کار کا سوچتاہے وہ آفتوں اورمصائب سے بچارہتاہے اور جو شخص تجربہ کاری میں مضبوط ہوتاہے وہ ہلاکتوں سے نجات پالیتاہے‘‘۔’’عقل مند وہ ہے، جو اپناایک سانس بھی ، غیر مفید کام میں ضائع نہ کرے اور نہ ایسی چیز جمع کرے جو ساتھ نہ دے‘‘۔ ’’صبح سویرے کام کوجاؤ، کیونکہ سویرے جانے میں برکت ہے، اور اپنے کاروبار میں دوستوں سے مشورہ کیاکرو کہ اس طرح مقاصد میں کامیابی حاصل ہوتی ہے‘‘۔ ’’چراغ کو بر وقت جلانا اور بجھانا کامیابی کی علامت ہے‘‘۔ ’’کوچ کرنے کی تیاری کرو کیونکہ تمھارے کوچ کا وقت آپہنچا ۔ اور موت کےلیے تیار ہوجائو کیونکہ وہ تمھارے سر پر آگئی ہے۔"

(حوالہ: کتاب، "آج نہیں تو۔۔۔کبھی نہیں" سستی، کاہلی اور تن آسانی: تعارف، وجوہات اور علاج از بشیر جمعہ)

متعلقہ عنوانات