آج جو کچھ بھی میری عزت ہے

آج جو کچھ بھی میری عزت ہے
بس میرے یار کی بدولت ہے


عشق کر عشق اے دل ناداں
عشق سب سے بڑی عبادت ہے


لیجئے آج کہہ ہی دیتے ہیں
ہاں ہمیں آپ سے محبت ہے


جتنا جی چاہے کھیلئے دل سے
آپ کو ہر طرح اجازت ہے


چاہتا ہوں کی دیکھتا ہی رہوں
وہ جو ایک چاند جیسی صورت ہے


اس زمانہ میں پیار کا مطلب
صرف ایک رات کی ضرورت ہے


جس پہ شاہوں کے سر بھی جھکتے ہیں
ایسے ایک در سے میری نسبت ہے


ایسے ماحول میں میاں تعریفؔ
جی رہے ہیں یہی غنیمت ہے